گر مجھے اس کا یقیں ہو
مرے ہمدم مرے دوست
گر مجھے اس کا یقیں ہو
کہ ترے دل کی تھکن
تری آنکھوں کی اداسی، ترے سینے کی جلن
مری دلجوئی، مرے پیار سے مٹ جائے گی
گر مرا حرفِ تسلی وہ دوا ہو جس سے
جی اٹھے پھر ترا اجھڑا ہوا بے نور دماغ
تری پیشانی سے دھل جائیں یہ تذلیل کے داغ
تری بیمار جوانی کو شفا ہو جائے
گر...