نہیں بھئی ، لفظ ”کیوں“ فع(2) ہے۔ کیوں کہ نون غنہ کو وزنِ شعری میں شمار نہیں کیا جاتا اور ”ی“ ”ک“ کے ساتھ ملی ہوئی ہے جیسے ”پیار“ کی تقطیع ”پار“ ہوتی ہے اسی طرح ”کیوں“ کی تقطیع ”کو“ ہوتی ہے۔
محترم جناب ساقی۔ صاحب!
ماشاءاللہ بہت خوب۔۔۔۔
درست۔
وزن درست ہے، جھجک سے دیکھنا ترکیب نامانوس سی لگ رہی ہے۔
واہ یہ تو نظم بناڈالی۔۔۔۔ :)
درست۔
درست۔
یہ تو بہترین قطعہ بن گیا ہے۔ ۔۔۔۔ :)
بہت ہی عمدہ۔۔۔۔ لفظ ”نہ“ کو ہجائے کوتاہ ہی باندھا کریں ، بہت ہی مجبوری ہو تو الگ بات ہے۔
یہ بھی اچھا...
وہ ان کے بات کرنے کی ادائیں یاد آتی ہیں
وہ خاموشی کی پیاری سی فضائیں یاد آتی ہیں
وہ ان کا دست برداری سے پہلے مانگنا ہم کو
وہ بعد از اشک شوئی بھی دعائیں یاد آتی ہیں
وہ ان کا روٹھنا پیہم ، وہ دل کی بے کلی ہردم
مگر اب دل کو وہ ساری عطائیں یاد آتی ہیں
نہ یاد آئی برائی سوچنے پر بھی کبھی ان کی
بھلے...
استاد جی کی 1996ء کی غزل
تیری پلکوں کے ستاروں میں سمانا چاہوں
اپنے اشکوں کو کسی طور چھپانا چاہوں
تا کوئی حسرتِ تعمیر نہ باقی رہ جائے
آشیاں شانۂ طوفاں پہ بنانا چاہوں
کچھ نہ کچھ ہو تو سہی اپنے لہو کا حاصل
شب کے ماتھے پہ شفق رنگ سجانا چاہوں
شدتِ ضبط سے بے طرح بکھر جاتا ہوں
نغمۂ درد جو محفل...
ارے بھئی جب سہولت ہو تب یہ کام کیا کریں۔
کوئی جلدی نہیں ہے۔
”کرانا“ تیسری قسم کی مثال بنے گی۔
قافیے کے بارے میں چند باتیں دھیان میں رکھیے گا:
1۔ یہ چار قسمیں میری خود ساختہ ہیں، اصل قواعد کی کتب میں صرف دو ہی قسمیں ملتی ہیں: ایک درست قافیہ اور دوسری غلط قافیہ۔
2۔ قافیے کی مباحث کافی پیچیدہ ہیں...