غزل
ہاں، ملاقات ہو گئی صاحب
اور پھر رات ہو گئی صاحب!
وقت کی بات چھیڑ دی تم نے
وقت کی بات ہو گئی صاحب
اپنا گھوڑا وہیں پہ رکھ دیجے
دیکھیے، مات ہو گئی صاحب
یاد میں یاد تھا مجھے نام اک
اور بارات ہو گئی صاحب!!!
میری چھوٹی سی زندگی رہنِ
احتمالات ہو گئی صاحب
پہلے بےعزتی ہوئی میری
پھر مدارات ہو...