ہوگئیں راہیں جُدا یہ حادثہ کیسے ہُوا
اِنتہا تک آئے کیسے، سِلسِلہ کیسے ہُوا
ہم کہ ، اِک دوجے بِنا جب سانس تک لیتے نہ تھے !
زندگی کرنے کا ایسی حوصلہ کیسے ہُوا
شفیق خلؔش
رِندی و زُہدِ رِیائی میں ہیں دونوں یکتا
مِثل میرا ہے، نہ تیرا کوئی ثانی واعظ
رِند ہُوں، دے مجھے جامِ مَئے اطہر کی خبر !
تجھ کو ، کوثر کا مُبارک رہے پانی واعظ
امِیراللہ تسلیؔم لکھنوی