غزل
یہ حُسنِ عُمرِ دو روزہ تغیّرات سے ہے
ثباتِ رنگ اِسی رنگِ بے ثبات سے ہے
پرودِیئے مِرے آنسوسَحر کی کِرنوں نے
مگر وہ درد، جو پہلوُ میں پچھلی رات سے ہے
یہ کارخانۂ سُود و زیانِ مہر و وفا
نہ تیری جیت سے قائم، نہ میری مات سے ہے
مجھے تو فُرصتِ سیرِ صِفاتِ حُسن نہیں
یہاں جو کام ہے، وابستہ تیری...
غزل
کمالِ عشق ہے دِیوانہ ہوگیا ہُوں مَیں
یہ کِس کے ہاتھ سے دامن چُھڑا رہا ہُوں مَیں
تمھیں تو ہو، جِسے کہتی ہے ناخُدا دُنیا
بچا سکو تو بچا لو، کہ ڈُوبتا ہُوں مَیں
یہ میرے عِشق کی مجبُورِیاں، معاذاللہ!
تمھارا راز، تمھیں سے چُھپا رہا ہُوں مَیں
اِس اِک حجاب پہ سَو بے حجابیاں صدقے !
جہاں سے...
پی،فو،جن
۔۔۔
اُس کے ریشمی پِھرَن کی سَر سَر اب خاموش ہے
مر مر کی پگڈنڈی دُھول سے اٹی ہُوئی ہے
اُس کا خالی کمرہ کِتنا ٹھنڈا اور سُونا ہے
دروازوں پر، گِرے ہُوئے پتّوں کے ڈھیر لگے ہیں
اُس سندری کے دھیان میں بیٹھے
مَیں اپنے دُکھیارے من کی کیسے دِھیر بندھاؤں
(نظم : وی تی)
(نظم: وی تی)
ترجمہ ...
غزل
سُناتا ہے کوئی بُھولی کہانی
مہکتے مِیٹھے دریاؤں کا پانی
یہاں جنگل تھے آبادی سے پہلے
سُنا ہے میں نے لوگوںکی زبانی
یہاں اِک شہر تھا ،شہرِ نگاراں !
نہ چھوڑی وقت نے اُس کی نشانی
مَیں وہ دِل ہُوں دبِستانِ الَم کا
جسے رَوئے گی صدیوں شادمانی
تصوّر نے اُسے دیکھا ہے اکثر
خِرَد کہتی ہے جس کو...