نتائج تلاش

  1. طارق شاہ

    خرقہ رہنِ شراب کرتا ہوں (میر محمدی بیدار)

    آہِ سوزاں و اشکِ گلگوں سے کارِ برق و سحاب کرتا ہُوں کیا کہنے :)
  2. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    تمام گنبد و مینار و منبر و محراب فقیہِ شہر کی املاک کے سوا کیا ہے حمایت علی شاعؔر
  3. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    کُھلے سروں کا مقدّر بہ فیضِ جہلِ خرد فریبِ سایۂ افلاک کے سوا کیا ہے حمایت علی شاعؔر
  4. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    یہ شہرِِسجدہ گزاراں دیارِ کم نظراں یتیم خانۂ ادراک کے سوا کیا ہے حمایت علی شاعؔر
  5. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    بدن پہ پَیرَہَنِ خاک کے سوا کیا ہے مِرے الاؤ میں اب راکھ کے سوا کیا ہے حمایت علی شاعؔر
  6. طارق شاہ

    بدن پہ پیرہنِ خاک کے سوا کیا ہے - حمایت علی شاعر

    یہ شہرِِسجدہ گزاراں دیارِ کم نظراں یتیم خانۂ ادراک کے سوا کیا ہے کُھلے سروں کا مقدّر بہ فیضِ جہلِ خرد فریبِ سایۂ افلاک کے سوا کیا ہے یہ میرا دعوٰئ خود بینی و جہاں بینی مِری جہالتِ سفّاک کے سوا کیا ہے تمام عُمر کا حاصل، بہ فضلِ ربِّ کرِیم ! متاعِ دِیدۂ نمناک کے سوا کیا ہے ۔۔۔ سبحان...
  7. طارق شاہ

    میر مِیر تقی مِیؔر :::::: غالب کہ یہ دِل خستہ شَبِ ہجر میں مر جائے:::::: Mir Taqi Mir

    بہت نوازش اظہارِ خیال اور پزیرائیِ اِنتخاب پر کاشفی صاحب اور صائمہ شاہ صاحبہ ۔ شاد رہیں :)
  8. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    شوق تھا ، جو یار کے کُوچے ہَمَیں لایا تھا مِیؔر ! پاؤں میں طاقت کہاں اِتنی، کہ اب گھر جائیے مِیر تقی مِیؔر
  9. طارق شاہ

    میر مِیر تقی مِیؔر :::::: غالب کہ یہ دِل خستہ شَبِ ہجر میں مر جائے:::::: Mir Taqi Mir

    غالب کہ یہ دِل خستہ شَبِ ہجر میں مر جائے یہ رات نہیں وہ، جو کہانی میں گُزر جائے ہے طُرفہ مُفتّن نِگہ اُس آئینہ رُو کی! اِک پَل میں کرے سینکڑوں خُوں، اور مُکر جائے نہ بُت کدہ ہے منزلِ مقصود، نہ کعبہ! جو کوئی تلاشی ہو تِرا ، آہ ! کِدھر جائے ہر صُبح تو خورشید تِرے مُنہ پہ چڑھے ہے ایسا نہ ہو ،...
  10. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    خُونِ جگر ہی کھانا آغازِ عِشق میں ہے رہتی ہے اِس مَرَض میں پِھر کب غذا کی خواہش وہ شوخ دُشمنِ جاں، اے دِل! تُو اُس کا خواہاں کرتا ہے کوئی ظالم، ایسی بَلا کی خواہش مِیر تقی مِیؔر
  11. طارق شاہ

    میر ربطِ دل زلف سے اس کی جو نہ چسپاں ہوتا

    ہر سَحر آئنہ، رہتا ہے تِرا منھ تکتا دل کی تقلید نہ کرتا تو نہ حیراں ہوتا وصل کے دن سے بدل کیونکہ شبِ ہجراں ہو شاید اس طور میں ایّام کا نقصاں ہوتا خاکِ پا ہو کے تِرے قد کا چمن میں رہتا ! سرو، اِتنا نہ اکڑتا اگر انساں ہوتا :) :) :) بہت خوب انتخاب ! تشکّر شیئر کرنے پر :)
  12. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    فانؔی اِس عالَمِ ظاہر میں سراپا غم تھا ! چُھپ گیا خاک میں تو ہم غَمِ پنہاں سمجھے فانؔی بدایونی
  13. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    حکمِ وحشت ہےکہ، زِنداں کو بھی صحرا جانو دِل وہ آزاد کہ صحرا کو بھی زِنداں سمجھے فانؔی بدایونی
  14. طارق شاہ

    فانی شوکت علی خاں فانؔی بدایونی ::::: غم مجسّم نظر آیا ، تو ہم اِنساں سمجھے :::::: Fani Badayuni

    غم مجسّم نظر آیا ، تو ہم اِنساں سمجھے برق جب جِسم سے وابسطہ ہُوئی ، جاں سمجھے شوق کی گرمیِ ہنگامہ کو وحشت جانا جمع جب خاطرِ وحشت ہُوئی، ارماں سمجھے حکمِ وحشت ہےکہ، زِنداں کو بھی صحرا جانو دِل وہ آزاد کہ صحرا کو بھی زِنداں سمجھے فانؔی اِس عالَمِ ظاہر میں سراپا غم تھا ! چُھپ گیا خاک میں تو...
  15. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    بقیدِ حشر بھی عہدِ وفائے عہد نہ کر خرابِ شوق کو اُمیدوار رہنے دے نویدِ زندگیِ دِل کی تاب سہل نہیں! ابھی کُچھ اور مجھےسوگوار رہنے دے یقینِ لُطف میں گُم کر نہ لذّتِ بیداد جو ہو سکے تو، غَمِ اِنتظار رہنے دے فانؔی بدایونی (شوکت علی خاں )
  16. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    سیڑھیاں جاتی ہُوئی سُورج تک ! دیکھنا چاہا تھا، سَو دیکھتا ہُوں شہریاؔر
  17. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    خواہشیں جِسم میں بَو دیکھتا ہُوں! آج مَیں ، رات کا ہَو دیکھتا ہُوں شہریاؔر
  18. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    دُنیا کی نِگاہوں میں بَھلا کیا ہے، بُرا کیا ؟ یہ بَوجھ ، اگر دِل سے اُتر جائے تو اچھّا ساحؔر لُدھیانوی
  19. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    بدن میں جاگ اُٹھیں، کپکپاہٹیں کیسی مَیں سُن رہا ہُوں یہ فردا کی آہٹیں کیسی مُرتضٰی برلاس
  20. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    افسوس، تم کو ہو نہ ہمارے نہیں ہُوئے ! ہم اپنے کب رہے جو تمھارے نہیں ہُوئے شفیق خلؔش
Top