نتائج تلاش

  1. فرخ منظور

    جولائی ایلیا کی موشگافیاں

    شاعری بیچ کے کنگھا ہی کبھی لے لیتے کاش جوویں بھی کبھی اپنی نکالا کرتے (جولائی ایلیا)
  2. فرخ منظور

    احمد ندیم قاسمی پرمیشر سنگھ افسانہ ۔۔۔ احمد ندیم قاسمی

    قاسمی صاحب کی اس سے بھی دکھی ایک کہانی ہے۔ "کپاس کا پھول"
  3. فرخ منظور

    رئیس امروہوی مقرّبین میں رمز آشنا کہاں نکلے ۔ رئیس امروہوی

    مقرّبین میں رمز آشنا کہاں نکلے جو اجنبی تھے وہی اپنے رازداں نکلے حرم سے بھاگ کے پہنچے جو دیرِ راہب میں تو اہلِ دیر ہمارے مزاج داں نکلے بہت قریب سے دیکھا جو فوجِ اعدا کو تو ہر قطار میں یارانِ مہرباں نکلے قلندروں سے ملا مژدۂ سبک روحی جو بزمِ ہوش سے نکلے تو سر گراں نکلے قبیلۂ حرم و...
  4. فرخ منظور

    بابا بلھے شاہ ایس نیونہہ دی اُلٹی چال ۔ بلھے شاہ

    ایس نیونہہ دی اُلٹی چال صابر نے جد نیونہہ لگایا ویکھ پیا نے کیہہ دکھلایا رگ رگ اندر کِرم چلایا زوراور دی گل محال ایس نیونہہ دی اُلٹی چال زکریا نے جد پایا کھارا جس دم وجیا عشق نقارا دھریا سر تے تکھا آرا کیتا ایڈ زوال ایس نیونہہ دی اُلٹی چال جد یحیی نے پائی جھاتی رمز عشق دی لائی کاتی جلوہ دِتا...
  5. فرخ منظور

    حفیظ ہوشیارپوری :::: پھر سے آرائشِ ہستی کے جو ساماں ہوں گے -- Hafeez Hoshiarpuri

    پھر سے آرائشِ ہستی کے جو ساماں ہوں گے تیرے جلووں ہی سے آباد شبستاں ہوں گے عشق کی منزلِ اوّل پہ ٹھہرنے والو اس سے آگے بھی کئی دشت و بیاباں ہوں گے تو جہاں جائے گی غارتِ گرِ ہستی بن کر ہم بھی اب ساتھ ترے گردشِ دوراں ہوں گے کس قدر سخت ہے یہ ترک و طلب کی منزل اب کبھی ان سے ملے بھی تو پشیماں...
  6. فرخ منظور

    نمود و بود کو عاقل حباب سمجھے ہیں ۔ میر انیس

    نمود و بود کو عاقل حباب سمجھے ہیں وہ جاگتے ہیں جو دنیا کو خواب سمجھے ہیں کبھی برا نہیں جانا کسی کو اپنے سوا ہر ایک ذرے کو ہم آفتاب سمجھے ہیں عجب نہیں ہے جو شیشوں میں بھر کے لے جائیں ان آنسوؤں کو فرشتے گلاب سمجھے ہیں زمانہ ایک طرح پر کبھی نہیں رہتا اسی کو اہلِ جہاں انقلاب سمجھے ہیں...
  7. فرخ منظور

    حفیظ ہوشیارپوری :::: محبّت کرنے والے، کم نہ ہوں گے -- Hafeez Hoshiarpuri

    محبت کرنے والے کم نہ ہوں گے تری محفل میں لیکن ہم نہ ہوں گے میں اکثر سوچتا ہوں پھول کب تک شریکِ گریۂ شبنم نہ ہوں گے ذرا دیر آشنا چشمِ کرم ہے ستم ہی عشق میں پیہم نہ ہوں گے دلوں کی اُلجھنیں بڑھتی رہیں گی اگر کچھ مشورے باہم نہ ہوں گے زمانے بھر کے غم یا اِک ترا غم یہ غم ہو گا تو کتنے غم...
  8. فرخ منظور

    مصطفیٰ زیدی قدم قدم پہ تمنائے التفات تو دیکھ

    قدم قدم پہ تمنائے التفات تو دیکھ زوالِ عشق میں سوداگروں کا ہات تو دیکھ بس ایک ہم تھے جو تھوڑا سا سر اٹھا کے چلے اسی روش پہ رقیبوں کے واقعات تو دیکھ غمِ حیات میں حاضر ہوں لیکن ایک ذرا نگارِ شہر سے میرے تعلقات تو دیکھ خود اپنی آنچ میں جلتا ہے چاندنی کا بدن کسی کے نرم خنک گیسوؤں کی رات تو دیکھ...
  9. فرخ منظور

    بابا بلھے شاہ اماں بابے دی بھلیائی ۔ بلھے شاہ

    اماں بابے دی بھلیائی اوہ ہُن کم اساڈے آئی امّاں بابا چور دھُراں دے، پُتّر دی وڈیائی دانے اُتوں گُت بگُتی گھر گھر پئی لڑائی اساں قضیے تداہیں جالے، جد کنک اوہناں ٹُرکائی کھائے خیراتے پھاٹیے جمعہ، اُلٹی دستک لائی بُلھّا طوطے مارباغاں تھیں کڈّھے، اُلّو رہن اُس جائی اماں بابے دی بھلیائی اوہ...
  10. فرخ منظور

    قتیل شفائی رابطہ لاکھ سہی قافلہ سالار کے ساتھ ۔ قتیل شفائی

    رابطہ لاکھ سہی قافلہ سالار کے ساتھ ہم کو چلنا ہے مگر وقت کی رفتار کے ساتھ غم لگے رہتے ہیں ہر آن خوشی کے پیچھے دشمنی دھوپ کی ہے سایۂ دیوار کے ساتھ کس طرح اپنی محبت کی میں تکمیل کروں غمِ ہستی بھی تو شامل ہے غمِ یار کے ساتھ لفظ چنتا ہوں تو مفہوم بدل جاتا ہے اک نہ اک خوف بھی ہے جرأت اظہار...
  11. فرخ منظور

    "مجید لاہوری" کے "نمکدان" سے کچھ نمک

    عید کا دن زہے قسمت ہلالِ عید کی صورت نظر آئی جو تھے رمضان کے بیمار ان سب نے شفا پائی پہاڑوں سے وہ اترے قافلے روزہ گزاروں کے گیا گرمی کا موسم، اور آئے دن بہاروں کے اٹھا ہوٹل کا پردہ، سامنے پردہ نشیں آئے جو چھپ کر کر رہے تھے احترامِ حکمِ دیں آئے ہوئی انگور کی بیٹی سے ''مستی خان'' کی شادی کھلے در...
  12. فرخ منظور

    بابا بلھے شاہ الٹے ہور زمانے آئے ۔ بلھے شاہ

    الٹے ہور زمانے آئے کاں لگڑ نوں مارن لگے چڑیاں جرّے کھائے الٹے ہور زمانے آئے عراقیاں نوں پئی چابک پوندی گَدّوں خود پوائے الٹے ہور زمانے آئے اپنیاں دے وچ الفت ناہیں کیا چاچے کیا تائے الٹے ہور زمانے آئے پیو پُتراں وچ اتفاق نہ کائی دھِیّاں نال نہ مائے الٹے ہور زمانے آئے سچیاں نوں پئے ملدے دھکے...
  13. فرخ منظور

    اکبر الہ آبادی پوشیدہ ہیں دل میں کہ کلیجے میں نہاں ہیں

    دیوانِ اکبر الٰہ آبادی سے دیکھ کر غزل درست اور مکمل کی گئی۔ پوشیدہ ہیں دل میں کہ کلیجے میں نہاں ہیں کیا جانیے تیرِ نگہِ یار کہاں ہیں مٹی میں ملانے کو سوئے قبر رواں ہیں ہم دوش پہ احباب کی اک بارِ گراں ہیں غیروں پہ تلطف ہے ترحم ہے کرم ہے معلوم ہوا آپ بڑے فیض رساں ہیں پھولی نہ پھلی شاخِ امید...
  14. فرخ منظور

    اکبر الہ آبادی پوشیدہ ہیں دل میں کہ کلیجے میں نہاں ہیں

    اس شعر کو دوبارہ دیکھیے گا۔ دوسرے مصرع میں "کہوں" کی بجائے شاید "کیوں" ہونا چاہیے۔ شکریہ!
  15. فرخ منظور

    تُو اسے اپنی تمناؤں کا مرکز نہ بنا۔۔ چاند ہرجائی ہے ہر گھر میں اترتا ہو گا

    تُو اسے اپنی تمناؤں کا مرکز نہ بنا۔۔ چاند ہرجائی ہے ہر گھر میں اترتا ہو گا
  16. فرخ منظور

    جولائی ایلیا کی موشگافیاں

    نہر پر جا کے میں نہا آیا یہی ممکن تھا اتنی گرمی میں (جولائی ایلیا)
  17. فرخ منظور

    سراج الدین ظفر حاِصل ہو کسی کو نگہِ عُقدہ کُشا بھی ۔ سراج الدین ظفر

    حاِصل ہو کسی کو نگہِ عُقدہ کُشا بھی کھُلنے کو تو کھُل جائے تِرا بندِ قبا بھی برہم مِری رِندی سے قدر بھی ہے قضا بھی اب ان میں اضافہ ہے تِری زُلف ِ دوتا بھی اِک عشق ہے آزاد سزا اور جزا سے ہر اِک کیلئے ورنہ سزا بھی ہے جزا بھی تا دیر تِری زُلف ِ سمن بُو رہی موُضوع کل خلوت ِ مے خانہ میں ہم بھی تھے...
  18. فرخ منظور

    بابا بلھے شاہ اُلٹی گنگا بہایورے سادھو تب ہردرسن پائے ۔ بلھے شاہ

    اُلٹی گنگا بہایورے سادھو تب ہردرسن پائے پریم کی پُونی ہاتھ میں لیجو، گنُجھ مروڑی پڑنے نہ دیجو گیان کا تکلا دھیان کا چرخہ، الٹا پھیر بھوائے اُلٹے پاؤں پر کُنبھ کرن جائے، تب لنکا کا بھیدا پائے دھنیر لٹیا ہُن لچھمن باقی، تب انحد ناد بجائے ایہ گَت گُر کی پریوں پاوے گُر کا سیوک تبھی سدائے امرت...
  19. فرخ منظور

    اکسا رہا ہے ملنے کو موسم بہار کا ۔ شاعر نامعلوم

    اکسا رہا ہے ملنے کو موسم بہار کا پر دل میں خوف ہے ترے ابا کی مار کا بھائی بھی تیرے دھوش ہیں خوں خوار شکل کے اک دو نہیں یہ گینگ مکمل ہے چار کا تگڑا سا اک پٹھان بھی ہے گیٹ پر ترے مونچھیں ہیں جس کی ہو بہو تلوار مارکا اِک اور بھی بلا ہے ترے گھر میں ان دنوں "قیدو" سا ایک چاچا ترا دور پار کا اوپر...
  20. فرخ منظور

    پیروڈی:عمر گزرے گی امتحان میں کیا (برائے اصلاح)

    "یوں جو تکتا ہے آسمان کو تُو" "فلم چلتی" ہے آسمان میں کیا کمال :)
Top