آ سجن گل لگ اساڈے، کیہا جھیڑا لایو ای ؟
سُتیاں بیٹھیاں کجھ نہ ڈٹھا، جاگدیاں شوہ پایو ای
قم باذنی شمس بولے، الٹا کر لٹکایو ای
عشقن عشقن جگ وچ ہوئیاں، دے ولاس بٹھایو ای
میں تیں کائی نہیں جدائی، پھر کیوں آپ چھپایو ای
مجھیاں آئیاں ماہی نہ آیا، پھوک برہوں رلائیو ای
ایس عشقَ دے ویکھے کارے، یوسف...
غالب اور سرکاری ملازمت
(تحریر: سعادت حسن منٹو)
حکیم محمود خان مرحوم کے دیوان خانے کے متصل یہ جو مسجد کے عقب میں ایک مکان ہے، مرزا غالب کا ہے۔ اسی کی نسبت آپ نے ایک دفعہ کہا تھا۔
مسجد کے زیر سایہ ایک گھر بنا لیا ہے
یہ بندۂ کمینہ ہمسایۂ خُدا کا ہے
آئیے! ہم یہاں آپ کو دیوان خانے میں لے چلیں۔...
ایہ دکھ جا کہوں کس آگے
رُم ڑہم گھاہ پریم کے لاگے
سکت سکت ہو رین وہانی
ہمرے پیا نے پیڑ نہ جانی
کیا جانوں پیا کیا من بھانی
بلکت بلکت رین وہاسی
ہاسے دی گل پے گئی پھاسی
کرت پھرت نت موئی رے موہی
کون کرے مُوں سے دل جوئی
شام پیا میں دیتی ہوں دھروئی
دُکھ جگ کے موہے پُوچھن آئے
جن کے پیا پردیس...
غزل
سہل یوں راہِ زندگی کی ہے
ہر قدم ہم نے عاشقی کی ہے
ہم نے دل میں سجا لیے گلشن
جب بہاروں نے بے رُخی کی ہے
زہر سے دھو لیے ہیں ہونٹ اپنے
لطفِ ساقی نے جب کمی کی ہے
تیرے کوچے میں بادشاہی کی
جب سے نکلے گداگری کی ہے
بس وہی سرخرو ہوا جس نے
بحرِ خوں میں شناوری کی ہے
"جو گزرتے تھے داغ پر صدمے"
اب...
لاؤ تو قتل نامہ مرا
سننے کو بھیڑ ہے سرِ محشر لگی ہوئی
تہمت تمہارے عشق کی ہم پر لگی ہوئی
رندوں کے دم سے آتشِ مے کے بغیر بھی
ہے مے کدے میں آگ برابر لگی ہوئی
آباد کرکے شہرِ خموشاں ہر ایک سو
کس کھوج میں ہے تیغِ ستمگر لگی ہوئی
آخر کو آج اپنے لہو پر ہوئی تمام
بازی میانِ قاتل و خنجر لگی ہوئی
لاؤ تو...
ہم دیکھیں گے
لازم ہے کہ ہم بھی دیکھیں گے
وہ دن کہ جس کا وعدہ ہے
جو لوحِ ازل میں لکھا ہے
جب ظلم و ستم کے کوہ گراں
روئی کی طرح اڑ جائیں گے
ہم محکوموں کے پاؤں تلے
یہ دھرتی دھڑدھڑدھڑکے گی
اور اہلِ حکم کے سر اوپر
جب بجلی کڑ کڑ کڑکے گی
جب ارضِ خدا کے کعبے سے
سب بت اٹھوائے جائیں گے
ہم اہلِ صفا، مردودِ...
ایہہ اچرج سادھو کون کہاوے
چھن چھن روپ کِتے بن آوے
مکہ لنکا سہدیو کے بھیت، دویو کو ایک بتاوے
جب جوگی تم وصل کرو گے، بانگ کہے بھانویں ناد وجاوے
بھگتی بھگت نتارو ناہیں بھگت سو ای جیہڑا من بھاوے
ہر پرگٹ پرگٹ ہی ویکھو کیا پنڈت پڑھ وید سُناوے
دھیان دھرو ایہ کافر ناہیں، کیا ہندو کیا ترک کہاوے...
ایسا جگیا گیان پلیتا
نہ ہم ہندو نہ تُرک ضروری
نام عشق دی ہے منظُوری
عاشق نے ہر جیتا
ایسا جگیا گیان پلیتا
ویکھو ٹھگاں شور مچایا
جمناں مرناں چا بنایا
مُورکھ بُھلّے رَولا پایا
جس نوں عاشق ظاہر کیتا
ایسا جگیا گیان پلیتا
عاشق دی ہے بات نیاری
پریم والیاں بڑی کراری
مُورکھّ دی مت ایویں...
معلوم نہیں یہ کس سنہ کا نسخہ ہے لیکن نیٹ پر دیوان غالب کا یہ سب سے پرانا نسخہ ہے جو کہ نول کشور کا چھپا ہوا ہے اور اس نسخے میں قدیم املا استعمال ہوئی ہے۔ اس میں بھی یہ شعر اسی طرح درج ہے۔
یعنی
ہزاروں خواہشیں ایسی کہ ہر خواہش پہ دم نکلے
بہت نکلے مرے ارمان لیکن پھر بھی کم نکلے
Deewan - E- Ghalib