نتائج تلاش

  1. فرخ منظور

    بابا بلھے شاہ آ سجن گل لگ اساڈے، کیہا جھیڑا لایو ای ۔ بلھے شاہ

    آ سجن گل لگ اساڈے، کیہا جھیڑا لایو ای ؟ سُتیاں بیٹھیاں کجھ نہ ڈٹھا، جاگدیاں شوہ پایو ای قم باذنی شمس بولے، الٹا کر لٹکایو ای عشقن عشقن جگ وچ ہوئیاں، دے ولاس بٹھایو ای میں تیں کائی نہیں جدائی، پھر کیوں آپ چھپایو ای مجھیاں آئیاں ماہی نہ آیا، پھوک برہوں رلائیو ای ایس عشقَ دے ویکھے کارے، یوسف...
  2. فرخ منظور

    اختر شیرانی بھلا کیوں کر نہ ھوں راتوں کو نیندیں بے قرار اس کی (اختر شیرانی)

    میرے خیال میں تو یہ غزل کسی نے نہیں گائی۔
  3. فرخ منظور

    مکمل غالب اور سرکاری ملازم ۔ سعادت حسن منٹو

    غالب اور سرکاری ملازمت (تحریر: سعادت حسن منٹو) حکیم محمود خان مرحوم کے دیوان خانے کے متصل یہ جو مسجد کے عقب میں ایک مکان ہے، مرزا غالب کا ہے۔ اسی کی نسبت آپ نے ایک دفعہ کہا تھا۔ مسجد کے زیر سایہ ایک گھر بنا لیا ہے یہ بندۂ کمینہ ہمسایۂ خُدا کا ہے آئیے! ہم یہاں آپ کو دیوان خانے میں لے چلیں۔...
  4. فرخ منظور

    فرخ منظور کی تک بندیاں

    ہم تماشائیِ دیر و حرم و دار بھی ہیں ہم تو منصور بھی مجنون بھی فرہاد بھی ہیں (فرخ منظور)
  5. فرخ منظور

    فرخ منظور کی تک بندیاں

    یعنی خواہشیں آخر کیوں انسان پالتا ہے؟ اور انسان کی خواہشات صرف موت ہی ختم کرتی ہے ورنہ انسان کی خواہشات جاری رہتی ہیں۔
  6. فرخ منظور

    فرخ منظور کی تک بندیاں

    بہت عنایت عدنان اکبری صاحب! خوش رہیے۔
  7. فرخ منظور

    فرخ منظور کی تک بندیاں

    میرا خیال ہے کہ میں نے کوئی مشکل لفظ استعمال نہیں کیا۔ :)
  8. فرخ منظور

    فرخ منظور کی تک بندیاں

    ہم تماشائیِ دیر و حرم و دار بھی ہیں ہم سخن فہم بھی غالبؔ کے طرف دار بھی ہیں (فرخ منظور)
  9. فرخ منظور

    بابا بلھے شاہ ایہ دکھ جا کہوں کس آگے ۔ بلھے شاہ

    ایہ دکھ جا کہوں کس آگے رُم ڑہم گھاہ پریم کے لاگے سکت سکت ہو رین وہانی ہمرے پیا نے پیڑ نہ جانی کیا جانوں پیا کیا من بھانی بلکت بلکت رین وہاسی ہاسے دی گل پے گئی پھاسی کرت پھرت نت موئی رے موہی کون کرے مُوں سے دل جوئی شام پیا میں دیتی ہوں دھروئی دُکھ جگ کے موہے پُوچھن آئے جن کے پیا پردیس...
  10. فرخ منظور

    مرے دل مرے مسافر (کتاب) از فیض احمد فیض

    غزل سہل یوں راہِ زندگی کی ہے ہر قدم ہم نے عاشقی کی ہے ہم نے دل میں سجا لیے گلشن جب بہاروں نے بے رُخی کی ہے زہر سے دھو لیے ہیں ہونٹ اپنے لطفِ ساقی نے جب کمی کی ہے تیرے کوچے میں بادشاہی کی جب سے نکلے گداگری کی ہے بس وہی سرخرو ہوا جس نے بحرِ خوں میں شناوری کی ہے "جو گزرتے تھے داغ پر صدمے" اب...
  11. فرخ منظور

    مرے دل مرے مسافر (کتاب) از فیض احمد فیض

    لاؤ تو قتل نامہ مرا سننے کو بھیڑ ہے سرِ محشر لگی ہوئی تہمت تمہارے عشق کی ہم پر لگی ہوئی رندوں کے دم سے آتشِ مے کے بغیر بھی ہے مے کدے میں آگ برابر لگی ہوئی آباد کرکے شہرِ خموشاں ہر ایک سو کس کھوج میں ہے تیغِ ستمگر لگی ہوئی آخر کو آج اپنے لہو پر ہوئی تمام بازی میانِ قاتل و خنجر لگی ہوئی لاؤ تو...
  12. فرخ منظور

    مرے دل مرے مسافر (کتاب) از فیض احمد فیض

    ہم دیکھیں گے لازم ہے کہ ہم بھی دیکھیں گے وہ دن کہ جس کا وعدہ ہے جو لوحِ ازل میں لکھا ہے جب ظلم و ستم کے کوہ گراں روئی کی طرح اڑ جائیں گے ہم محکوموں کے پاؤں تلے یہ دھرتی دھڑدھڑدھڑکے گی اور اہلِ حکم کے سر اوپر جب بجلی کڑ کڑ کڑکے گی جب ارضِ خدا کے کعبے سے سب بت اٹھوائے جائیں گے ہم اہلِ صفا، مردودِ...
  13. فرخ منظور

    سودا خدایا دے تو اپنے عشق کا درد ۔ سودا

    براہِ کرم یہ بھی بتا دیں کہ یہ کلام کہاں سے لیا گیا ہے میرا مطلب ہے کہ یہ کلام کسی قصیدے، منقبت یا اسی قسم کی کوئی طویل صنف کا حصہ معلوم ہوتا ہے۔
  14. فرخ منظور

    سودا خدایا دے تو اپنے عشق کا درد ۔ سودا

    کیا یہ مرزا رفیع سودا کا کلام ہے؟
  15. فرخ منظور

    بابا بلھے شاہ ایہہ اچرج سادھو کون کہاوے ۔ بلھے شاہ

    ایہہ اچرج سادھو کون کہاوے چھن چھن روپ کِتے بن آوے مکہ لنکا سہدیو کے بھیت، دویو کو ایک بتاوے جب جوگی تم وصل کرو گے، بانگ کہے بھانویں ناد وجاوے بھگتی بھگت نتارو ناہیں بھگت سو ای جیہڑا من بھاوے ہر پرگٹ پرگٹ ہی ویکھو کیا پنڈت پڑھ وید سُناوے دھیان دھرو ایہ کافر ناہیں، کیا ہندو کیا ترک کہاوے...
  16. فرخ منظور

    فرخ منظور کی تک بندیاں

    نشہ وصال کا ہم کو نہ اس قدر ہو جائے فراق ہو کہ طبیعت تو کچھ سنبھل جائے (فرخ منظور)
  17. فرخ منظور

    میر میر تقی میر کی ایک غزل - ابتدائے عشق ہے روتا ہے کیا

    میں نے یہ غزل کلیاتِ میر مرتبہ عبدالباری آسی یعنی نسخہ آسی سے نقل کی تھی۔ ملاحظہ کیجیے۔ Kulliyat e Meer - Meer Taqi Meer
  18. فرخ منظور

    بابا بلھے شاہ ایسا جگیا گیان پلیتا ۔ بلھے شاہ

    ایسا جگیا گیان پلیتا نہ ہم ہندو نہ تُرک ضروری نام عشق دی ہے منظُوری عاشق نے ہر جیتا ایسا جگیا گیان پلیتا ویکھو ٹھگاں شور مچایا جمناں مرناں چا بنایا مُورکھ بُھلّے رَولا پایا جس نوں عاشق ظاہر کیتا ایسا جگیا گیان پلیتا عاشق دی ہے بات نیاری پریم والیاں بڑی کراری مُورکھّ دی مت ایویں...
  19. فرخ منظور

    غالب ہزاروں خواہشیں ایسی کہ ہر خواہش پہ دم نکلے

    معلوم نہیں یہ کس سنہ کا نسخہ ہے لیکن نیٹ پر دیوان غالب کا یہ سب سے پرانا نسخہ ہے جو کہ نول کشور کا چھپا ہوا ہے اور اس نسخے میں قدیم املا استعمال ہوئی ہے۔ اس میں بھی یہ شعر اسی طرح درج ہے۔ یعنی ہزاروں خواہشیں ایسی کہ ہر خواہش پہ دم نکلے بہت نکلے مرے ارمان لیکن پھر بھی کم نکلے Deewan - E- Ghalib
Top