نتائج تلاش

  1. م

    ایک تاذہ واردات غزلیہ،'' جی اُٹھیں گے وہ سبھی جان بلب ، دیکھ ذرا''

    مزید کچھ تبدیلیاں عشق پر ہجر کا کیسا ہے غضب، دیکھ ذرا مر مٹے ہیں پہ نہیں وصل کی شب، دیکھ ذرا حسن کی ایک نظر حشر بپا کردے گی جی اُٹھیں گے وہ سبھی، جان بلب، دیکھ ذرا اُس کی نفرت نے محبت کو کبھی کم نہ کیا ماجرا کیا ہے یہ کیسا ہے عجب، دیکھ ذرا جس سے ملنے کو جتن لاکھ کیے تھے میں نے اُ...
  2. م

    ایک غزل ،'' بُرا کیا تھا مجھے، جو ہجر تھوڑا مختصر ہوتا ''

    گویا اب کچھ یوں ہے بُرا کیا تھا محبت میں اگر کچھ مقتدر ہوتا وصالِ یار بس میری رضا پر منحصر ہوتا مسافت کی تھکن کا بوجھ کچھ معنی نہیں رکھتا کنارے پر اترتے جب تو کوئی منتظر ہوتا وفا میری پریشاں کرگئی نامہرباں جیسے اثر اس کی جفا کا بھی صبا سے منتشر ہوتا ابھی تک ہے سرورِ وارداتِ قلب اے واعظ...
  3. م

    ایک غزل،'' وہ یہاں تھا، نہیں بھی تھا ویسے''

    جی اُستاد محترم تمام تجاویز احسن ہیں، گویا اب صورتحال یوں بنی وہ نہاں تھا کہ تھا نہیں گویا سات پردوں میں ہو مبیں گویا اور کوئی ادھر نہیں آیا دل میں تھا ایک ہی مکیں گویا اُس کی خوشبو کے میں حصار میں تھا دور رہ کے بھی تھا قریں گویا دل میں پیدا ہوا گماں کیونکر؟ یوں لرزنے لگا یقیں گویا...
  4. م

    ایک شعر

    محترم عرض ہے کہ ایک مخصوص کلام کے لیے ایک ہی لڑی ہو تو اساتذہ کے لیے بھی آسانی رہتی ہے ۔ احسن تو یہی ہے کہ آُپ ایک نیا دھاگہ شروع کیجیے تاکہ اساتذہ کو معلوم بھی ہو :) کوئی دل آزاری ہوئی ہو تو معذرت قبول کیجیے گا
  5. م

    ایک شعر

    اُستاد محترم ایک کوشش اور کیے لیتے ہیں محبت کے خیالوں کےکسی محور کا ہو جاوں جنوں کے رنگ میں ڈوبے کسی منظر کا ہو جاوں سدھر جانا نہیں ممکن اگر حالات کا تو پھر مرا احساس مر جاٴے، یا میں پتھر کا ہو جاوں میں چاہوں بھی کبھی تو اس جہاں کا ہو نہیں سکتا فقط اتنا ہی کافی ہے کہ اپنے گھر کا ہو...
  6. م

    ایک شعر

    جناب پپو اور جناب محمد احمد آپ حغرات سے استدعا ہے کہ اپنی گپ شپ کے لیے ایک نیا دھاگہ شروع کر لیجیے تاکہ اساتذہ کرام غیر ضروری مراسلات سے بچ جائیں، نوازش ہو گی
  7. م

    ایک تاذہ واردات غزلیہ،'' جی اُٹھیں گے وہ سبھی جان بلب ، دیکھ ذرا''

    گویا اب صورتحال کچھ یوں بنی جناب عشق پر ہجر کا کیسا ہے غضب، دیکھ ذرا مر مٹے ہیں پہ نہیں وصل کی شب، دیکھ ذرا حسن کی ایک نظر پای قیامت ہو گی جی اُٹھیں گے وہ سبھی، جان بلب، دیکھ ذرا اُس کی نفرت نے محبت کو کبھی کم نہ کیا ماجرا ہے تو یہ مانا کہ عجب، دیکھ ذرا جس سے ملنے کو جتن لاکھ کیے...
  8. م

    ایک شعر

    اب دیکھیے گا جناب محبت کے خیالوں کےکسی محور کا ہو جاوں جنون عشق میں ڈوبے کسی منظر کا ہو جاوں اگر اصلاح نا ممکن ہی ہے ان کی تو پھر یوں ہو مرا احساس مر جاٴے، یا میں پتھر کا ہو جاوں میں چاہوں بھی کبھی تو اس جہاں کا ہو نہیں سکتا فقط اتنا ہی کافی ہے کہ اپنے گھر کا ہو جاوں مجھے رغبت ذرا سی بھی...
  9. م

    ایک تاذہ واردات غزلیہ،'' جی اُٹھیں گے وہ سبھی جان بلب ، دیکھ ذرا''

    جی اُٹھیں گے وہ سبھی، جان بلب، دیکھ ذرا ماجرا ہے تو یہ مانا کہ عجب، دیکھ ذرا جس سے ملنے کو جتن لاکھ کیے تھے میں نے اُ س سے بچھڑا ہوں تو بس ایک سبب ، دیکھ ذرا فائدہ کیا ہے جو دیکھے گا مرے بعد کبھی دیر ہو جائے نہ انجان تو اب، دیکھ ذرا مانگنا اور کسے کہتے ہیں، بتلاو سہی؟ ہاتھ...
  10. م

    ایک شعر

    اب دیکھیے گا جناب محبت کے خیالوں کےکسی محور کا ہو جاوں جنون عشق میں ڈوبے کسی منظر کا ہو جاوں اگر اصلاح نا ممکن ہی ہے ان کی تو پھر یوں ہو مرا احساس مر جاٴے، یا میں پتھر کا ہو جاوں میں چاہوں بھی کبھی تو اس جہاں کا ہو نہیں سکتا فقط اتنا ہی کافی ہے کہ اپنے گھر کا ہو جاوں مجھے رغبت ذرا...
  11. م

    ایک شعر

    گویا صورتحال اب کچھ ایسے ہو گی محبت کے مباحث کسی محور کا ہو جاوں جنون عشق میں ڈوبے کسی منظر کا ہو جاوں سدھر جانا نہیں ممکن تُمہارا گر تو پھر یوں ہے مرا احساس مر جاٴے، یا میں پتھر کا ہو جاوں میں چاہوں بھی کبھی تو اس جہاں کا ہو نہیں سکتا فقط اتنا ہی کافی ہے کہ اپنے گھر کا ہو جاوں...
  12. م

    ایک نظم،'' اُچھل گیا''

    اُچھل گیا موسم تھا، بدل گیا بس میں تھا، نکل گیا جو سنبھلا، سنبھل گیا ٹہرا تھا، ٹہل گیا آنسو بن، مچل گیا مومی تھا، پگھل گیا وقتی تھا، اُبل گیا پکڑا تھا، اُچھل گیا
  13. م

    ایک شعر

    تبدیلیاں محبت کے مباحث کا ذرا محور تو ہو جاوں مرا دل چاہتا ہے اب کہ میں اظہر کا ہو جاوں سبھی کے ساتھ چل پانا ، نہیں ممکن ، مگر یوں ہے مرا احساس مر جاٴے، یا میں پتھر کا ہو جاوں میں چاہوں بھی کبھی تو اس جہاں کا ہو نہیں سکتا فقط اتنا ہی کافی ہے کہ اپنے گھر کا ہو جاوں مجھے رغبت ذرا سی...
  14. م

    ایک شعر

    بہت شکریہ محمد احمد صاحب
  15. م

    چند سوالات

    قدر جہاں تک میں سمجھا ہوں تو ایک تو مقدار کی صورت ہے گویا اس قدر جس میں دال ساکن نہیں ہوتی دوسری جیسے کہ قدر مشترک اس میں دال ساکن ہوتی ہے صورت اقدار یعنی کیسی ایک خاصیت کا مشترک ہونا ''گسل'' جیسا کہ جاں گسل میں ہے تو ''مفا'' مزمل 221 کے وزن پر ہوتا یاد رکھیے مزمل صاحب کہ میں صرف اپنی مشق کے...
  16. م

    ایک غزل ،'' بُرا کیا تھا مجھے، جو ہجر تھوڑا مختصر ہوتا ''

    ایک اور تبدیلی بُرا کیا تھا محبت میں ذرا سا مقتدر ہوتا وصالِ یار بس میری رضا پر منحصر ہوتا مسافت کی تھکن کا بوجھ کچھ معنی نہیں رکھتا کنارے پر اترتے وقت کوئی منتظر ہوتا وفا میری پریشاں کرگئی نامہرباں جیسے اثر اس کی جفا کا بھی صبا سے منتشر ہوتا ابھی تک ہے سرورِ وارداتِ قلب اے واعظ زمانہ...
  17. م

    کراچی ہائے کراچی

    بہت شکریہ جناب شمشاد صاحب
  18. م

    غزل ۔۔۔اصلاح ۔۔کی درخواست ہے

    وقت جیسے ہو صبا ٹھہرتو جائے لیکن دسترس میں کسی کی کب یہ کہیں رہتا ہے وقت جیسے ہو صبا، رُک بھی اگر جائے تو دسترس میں یہ کسی کی بھی نہیں رہتا ہے باقی کوشش کیجیے تھوڑی سی :)
  19. م

    غزل ۔۔۔اصلاح ۔۔کی درخواست ہے

    لاکھ ویرانی سہی پروہ مکیں رہتا ہے آج بھی دل میں مرے وہ مہ جبہں رہتا ہے رہتا ہے آسماں پرآخری تارہ جب تک لوٹ آنے کا ترے" دل کو یقیں رہتا ہے" لاکھ ویرانی سہی، ایک مکیں رہتا ہے آج بھی دل میں مرے، وہ ہی کہیں رہتا ہے آسماں پر جو ستارے ہیں، قسم اُن کی ہے لوٹ آنے کا ترے دل کو یقیں رہتا ہے
  20. م

    اصلاح

    وق (فا) ت(ع) تا (لا) اک(تن)
Top