بات دراصل اب شعر سے آگے بڑھ گئی تو پوری غزل ہی پیش کر دیتا ہوں اُستاد محترم کی خدمت میں
بچاوں مال سے دامن، مگر پھر زر کا ہو جاوں؟
چھڑا کر جان آفت سے، میں کیسے شر کا ہو جاوں
میں چاہوں بھی کبھی تو اس جہاں کا ہو نہیں سکتا
فقط اتنا ہی کافی ہے کہ اپنے گھر کا ہو جاوں
مری قسمت میں لکھا کیوں...