نتائج تلاش

  1. م

    اصلاح

    فاعِلاتُن ؛ مُفاعِلُن ؛ فَعلُن دوستی تجھ ؛ ہی سے بھلا ؛ کب تھی وقت تھا اک ؛ وہ بھی کہ بس ؛ جب تھی
  2. م

    کراچی ہائے کراچی

    کراچی کہتے ہیں ہوا کرتا تھا اک شہر کراچی سُنتے ہیں کہ نفرت سے بنا زہر کراچی سنتے ہیں کہ لوگوں میں محبت تھی خیالی سنتے ہیں کہ اس شہر کی تھی ریت نرالی سُنتے ہیں کہ اس شہر کی رونق تھی مثالی کہتے ہیں خدا کا ہے بنا قہر کراچی کہتے ہیں ہوا کرتا تھا اک شہر کراچی سُنتے ہیں محبت ہی تھی ظاہر بھی نہاں...
  3. م

    ایک غزل،'' وہ یہاں تھا، نہیں بھی تھا ویسے''

    بہت شکریہ جناب راجہ صاحب بڑے عرصہ بعد نیاز ہوئے
  4. م

    ایک غزل ،'' بُرا کیا تھا مجھے، جو ہجر تھوڑا مختصر ہوتا ''

    مزید تبدیلیاں بُرا کیا تھا محبت میں ذرا سا مقتدر ہوتا وصالِ یار بس میری رضا پر منحصر ہوتا مسافت کی تھکن کا بوجھ کچھ معنی نہیں رکھتا کنارے پر اترتے وقت کوئی منتظر ہوتا وفا میری پریشاں کرگئی نامہرباں جیسے اثر اس کی جفا کا بھی صبا سے منتشر ہوتا مزے کی خوب ہوتی ہیں ، یہ قلبی وارداتین بھی...
  5. م

    ایک شعر

    بات دراصل اب شعر سے آگے بڑھ گئی تو پوری غزل ہی پیش کر دیتا ہوں اُستاد محترم کی خدمت میں بچاوں مال سے دامن، مگر پھر زر کا ہو جاوں؟ چھڑا کر جان آفت سے، میں کیسے شر کا ہو جاوں میں چاہوں بھی کبھی تو اس جہاں کا ہو نہیں سکتا فقط اتنا ہی کافی ہے کہ اپنے گھر کا ہو جاوں مری قسمت میں لکھا کیوں...
  6. م

    ایک شعر

    سوچتا ہوں کہ بہت سادہ و معصوم ہے وہ میں ابھی اُس کو شناسائے محبت نہ کروں :battingeyelashes:
  7. م

    ایک شعر

    بہت شکریہ جناب، بڑی نوازش
  8. م

    ایک شعر

    رائگاں وصل میں بھی وقت ہوا پر ہوا خوب رائگاں جاناں :battingeyelashes:
  9. م

    ایک شعر

    تُمہارے ساتھ رہنے کا یہی اک راستہ ہے کہ رہے باقی نہ کچھ احساس، یا پتھر کا ہو جاوں
  10. م

    زندگی بیت جانے لگی ہے برائے اصلاح

    زندگی بیت جانے لگی ہے کچھ نہیں یاد ہی اک سہارا پیاس میں عمر گزرے گی، یا پھر کوئی ندیا ،ملے گا کنارا زن-د-گی ۔۔۔۔۔بی-ت-جا۔۔۔۔۔۔نے-ل-گی۔۔۔۔۔ہے کچ-ن-ہی۔۔۔۔۔۔یا-د-ہی۔۔۔۔۔۔۔اک-س-ہا۔۔۔۔۔را پا-س-می۔۔۔۔۔۔عم-ر-گز۔۔۔۔۔۔۔رے-گ-یا۔۔۔۔پر کو-ی-ند۔۔۔۔۔۔۔یا-م-لے۔۔۔۔۔۔گا-ک-نا۔۔۔۔۔را اساتذہ کا انتظار میری ہرذہ...
  11. م

    ایک غزل ،'' بُرا کیا تھا مجھے، جو ہجر تھوڑا مختصر ہوتا ''

    کچھ مزید تبدیلیاں بُرا کیا تھا محبت میں ذرا سا مقتدر ہوتا وصالِ یار بس میری رضا پر منحصر ہوتا وفا میری پریشاں کرگئی نامہرباں جیسے اثر اس کی جفا کا بھی صبا سے منتشر ہوتا انا اصرار کرتی ہی رہی، جانا ضروری ہے اگر رکنے کو وہ کہتا، تو کیسے میں مصر ہوتا مسافت کی تھکن کا بوجھ کچھ معنی نہیں...
  12. م

    زندگی بیت جانے لگی ہے برائے اصلاح

    کتھے مہر علی، کتھے تیری ثنا گستا خ اکھیں کتھے جا لڑیاں
  13. م

    زندگی بیت جانے لگی ہے برائے اصلاح

    آپ الفاظ کی ادائیگی اور آوازوں پر دھیان دیجیے جناب بلال صاحب میری جرات نہین کہ خلیل صاحب کے بعد کچھ کہوں :)
  14. م

    ایک غزل ،'' بُرا کیا تھا مجھے، جو ہجر تھوڑا مختصر ہوتا ''

    تبدیلی سبھی مفتوح ہیں جناب بُرا کیا تھا مجھے، جو ہجر پہ میں مقتدر ہوتا وصال یار میری ہی رضا پر منحصر ہوتا وفاوں کو مری جیسے اُڑا کر لے گئی پروا اثر اُس کی جفاوں کا بھی کچھ تو منتشر ہوتا مسافت کی تھکن کا کچھ اثر معنی نہیں رکھتا کنارے سے میں جب لگتا ، کوئی تو منتظر ہوتا کہانی چل پڑی...
  15. م

    ایک غزل،'' وہ یہاں تھا، نہیں بھی تھا ویسے''

    مطلع میں ایک اور (آخری) تبدیلی:) وہ نہاں تھا بھی اور نہیں گویا سات پردوں میں ہو مبیں گویا اور کوئی نہ مل سکا مجھ کو دل میں تھا ایک ہی مکیں گویا اُس کی خوشبو حصار میں رکھتی دور رہ کے بھی تھا قریں گویا دل میں پیدا ہوا گماں کیونکر؟ ڈولنے لگ گیا یقیں گویا اُس نے یادوں کے بیج بوئے...
  16. م

    ایک غزل ،'' بُرا کیا تھا مجھے، جو ہجر تھوڑا مختصر ہوتا ''

    اُستاد محترم اب جو قوافی ہیں کیا وہ ٹھیک ہیں؟
  17. م

    ایک غزل ،'' بُرا کیا تھا مجھے، جو ہجر تھوڑا مختصر ہوتا ''

    اُستاد محترم زبر کے ساتھ بُرا کیا تھا مجھے، جو ہجر تھوڑا مختصر ہوتا مرا کوئی ، کسی کا کاش میں بھی منتظر ہوتا وفاوں کو مری جیسے اُڑا کر لے گئی پروا اثر اُس کی جفاوں کا بھی کچھ تو منتشر ہوتا تجھے پھولوں سا رکھتا میں، بہاریں روک گر سکتا نہیں قسمت میں تھا لکھا کہ میں بھی مقتدر...
  18. م

    ایک غزل،'' وہ یہاں تھا، نہیں بھی تھا ویسے''

    ایک تبدیلی اور سات پردوں میں بھی مبیں گویا وہ یہاں تھا بھی اور نہیں گویا اور کوئی نہ مل سکا مجھ کو دل میں تھا ایک ہی مکیں گویا اُس کی خوشبو حصار میں رکھتی دور رہ کے بھی تھا قریں گویا دل میں پیدا ہوا گماں کیونکر؟ ڈولنے لگ گیا یقیں گویا اُس نے یادوں کے بیج بوئے ہوں پاس میرے یہیں...
  19. م

    اصلاح درکار ہے

    آنکھ ساجن سے چار کرتے رہو دل ہی ہے، بے قرار کرتے رہو ایسا بھی کیا ، اُداس رہتے ہو خواب پر اعتبار کرتے رہو آ-ک-سا-جن۔۔۔۔۔۔ س-چا-ر-کر۔۔۔۔۔۔۔۔ت-ر-ہو دل-ہ-ہے-بے۔۔۔۔۔۔ ق-را-ر-کر۔۔۔۔۔۔۔ت -ر-ہو ای-س-بی-کا۔۔۔۔۔۔۔۔اُ-دا-س-رہ۔۔۔۔۔۔۔۔ت-ہو خا-ب-پر-اع۔۔۔۔۔۔۔ت-با-ر-کر۔۔۔۔۔۔۔۔۔ت-ر-ہو
Top