نتائج تلاش

  1. ابن رضا

    دستِ آزر وہی پتھر، وہی تیشہ مانگے

    سپاس گزار ہوں استاد محترم. سلامت رہیے
  2. ابن رضا

    دستِ آزر وہی پتھر، وہی تیشہ مانگے

    پسندآوری کا شکریہ خوش رہیے.
  3. ابن رضا

    دستِ آزر وہی پتھر، وہی تیشہ مانگے

    تشکر بسیار عاطف بھائی سلامت باشید
  4. ابن رضا

    دستِ آزر وہی پتھر، وہی تیشہ مانگے

    دستِ آزر وہی پتھر، وہی تیشہ مانگے
  5. ابن رضا

    دستِ آزر وہی پتھر، وہی تیشہ مانگے

    زندگی روز نیا مجھ سے تماشا مانگے اِک تہی دامن و بے حال سےکیا کیا مانگے دوست کرتے ہیں اِسے موجِ سمندر کے سپرد کشتیِ دل ہے کہ ہر آن کنارہ مانگے مدتیں بیت گئیں ہیں مجھے آزاد ہوئے حیف یہ خُوئے اَسیری ہے کہ آقا مانگے مجھ سا نادار نہیں جاتا ہے اس خوف سے گھر طفل بھوکا نہ کہیں پھر سے نوالہ مانگے...
  6. ابن رضا

    میری ایک تازہ غزل ۔تجھ پاس ہے جو چیز، وہ گل پاس نہیں ہے

    بہت عمدہ خیال آفرینی کی ہے. ڈھیروں داد قبول کیجیے.
  7. ابن رضا

    میرے کچھ تازہ اشعار ۔تجھ پاس ہے جو چیز، وہ گل پاس نہیں ہے

    بہت عمدہ خیال آفرینی کی ہے. ڈھیروں داد قبول کیجیے.
  8. ابن رضا

    اے زیست تری راہ میں حائل تو نہیں ہوں!

    پسندآوری کا شکریہ
  9. ابن رضا

    کراچی جاگ رہا ہے

    کراچی جاگ رہا ہے
  10. ابن رضا

    بدنصیبی نے پلٹ کر نہیں دیکھا مجھ کو

    پسندآوری کا شکریہ. تاہم منصبِ نعت گوئی کہاں دوستو میری اوقات اتنی کہاں دوستو
  11. ابن رضا

    پسندیدہ نعت

    یہاں بحر کے حساب سے "رستہ" ہونا چاہیے. شاید آپ سے یہاں صرفِ نظر ہوگیا ہے
  12. ابن رضا

    اے زیست تری راہ میں حائل تو نہیں ہوں!

    بہت نوازش۔جزاک اللہ
  13. ابن رضا

    اے زیست تری راہ میں حائل تو نہیں ہوں!

    وہ ترکِ تعلق میں پہل کیوں نہیں کرتا ہر بات سمجھتا ہوں میں جاہل تو نہیں ہوں میراثِ محبت ہے فقط کربِ مسلسل انجامِ وفا تجھ سے میں غافل تو نہیں ہوں
  14. ابن رضا

    اے زیست تری راہ میں حائل تو نہیں ہوں!

    پسندآوری اور حوصلہ افزائی کا شکریہ عاطف بھائی یہاں سہنا (برداشت کرنا) بطور فعل مستعمل ہے. موزوں اور غورطلب تجاویز ہیں. سپاس گزار ہوں
  15. ابن رضا

    اے زیست تری راہ میں حائل تو نہیں ہوں!

    پسندآوری کا شکریہ. سلامت رہیے:)
  16. ابن رضا

    اے زیست تری راہ میں حائل تو نہیں ہوں!

    اے زیست تری راہ میں حائل تو نہیں ہوں!
  17. ابن رضا

    اے زیست تری راہ میں حائل تو نہیں ہوں!

    ہرچند عنایات کے قابل تو نہیں ہوں اے زیست تری راہ میں حائل تو نہیں ہوں مانا کہ خطاوارِ محبت ہوں میں لیکن اے چشمِ تماشا کوئی قاتل تو نہیں ہوں ہرگام پہ مل جائیں گے خورشید تجھے اور میں ذَرَّۂ نا چِیز ہوں کامل تو نہیں ہوں وہ ترکِ تعلق میں پہل کیوں نہیں کرتا ہر بات سمجھتا ہوں میں جاہل تو نہیں ہوں...
  18. ابن رضا

    مری تو ایسے قبیلے میں سانس رکتی ہے

    استادِ محترم مذکور اشکال کچھ کتب میں علمِ قافیہ کے قواعد پڑھتے ہوئے ہوا تھا جن میں سرِ دست ایک حوالہ بھی ذیل میں دے رہا ہوں برائے مہربانی وضاحت فرما دیں تاکہ آئندہ کے لیے سند رہے ۔اور بوقت ضرورت استعمال کیا جا سکے۔
Top