غزل (تازہ)
مجھ پہ پوری جو تو کھلی ہوئی ہے
آگ اوروں کو کیوں لگی ہوئی ہے
حالِ دل جاننے کی نعمتِ خاص
میرے رب سے مجھے ملی ہوئی ہے
شکر ہے میرے علم کی کشکول
میرے رحمٰن نے بھری ہوئی ہے
پی رہا ہوں شراب تو کیا ہے؟
مجھ کو رب کی رضا ملی ہوئی ہے
دے رہی ہے مری شہادت وہ
مجھ پہ انگلی اگر اٹھی ہوئی ہے...