غزل (تازہ)
آنکھوں آنکھوں میں کر ملاقاتیں
لمس کی کور و کر ملاقاتیں
میرے دن کی طویل تنہائی
رات کی مختصر ملاقاتیں
صفحۂ وقت سے مٹا دی ہیں
راتیں اور تیرہ تر ملاقاتیں
چھوڑ کر جا چکی ہیں ہونٹوں پر
کچھ نشاں خشک و تر ملاقاتیں
ہم ہیں کمرے میں اور پسِ دیوار
کر رہی ہیں سفر ملاقاتیں
ایک مدت سے بند...
سرکار، ہر بات دل میں نہیں اترتی۔ حسرت کی بات سے اختلاف نہیں، اس پر تضمین ہے کہ
دل میں اترے گا خود کلامِ حجاز
پہلے ظرف اپنا تم بڑا کر لو!
قوافی کے علاوہ جو تکنیکی پہلو ہیں ان پر بھی روشنی ڈالیے حضور والیٰ
خوش آمدید۔ اس سے ہمیں ناز صاحب کا ایک مصرع یاد آیا کہ
میں جس کٹیا میں رہتا ہوں وہ اکثر بند رہتی ہے
کیوں کہ یہ غزل مشاعرے میں سنی تھی، اور کہیں چھپی بھی نہیں سو مکمل شعر یاد نہیں