آخری بات
٭
طلوعِ شمسِ مفارقت ہے،
پرانی کرنیں
نئے مکانوں کے آنگنوں میں لرز رہی ہیں
فصیلِ شہرِ وفا کے روزن
چمکتے ذروں سے بھر گئے ہیں، چمکتے ذرے!
گئے دنوں کی عزیز باتیں
نگار صبحیں، گلاب راتیں
بساطِ دل بھی عجیب شے ہے
ہزار جیتیں، ہزار ماتیں
جدائیوں کی ہوائیں لمحوں کی خشک مٹی اڑا رہی ہیں
گئی رتوں کا...