نظم: دن آ گئے
٭
دب کے رہنے کے دن جا چکے
کچھ نہ کہنے کے دن جا چکے
وار کرنے کے دن آ گئے
وار سہنے کے دن جا چکے
اب تو قدریں پگھلنے لگیں
اور معیار گلنے لگے
جو جواہر لہو سے ڈھلے
مٹھیوں سے پھسلنے لگے
جن کے ہاتھوں میں ہتھیار تھے
اب وہی ہاتھ ملنے لگے
اب تو سورج اترنے لگا
اور سائے تو ڈھلنے لگے
اب تو...