دھانی سُرمئی سبز گلابی جیسے ماں کا آنچل شام
کیسے کیسے رنگ دکھائے روز لبالب چھاگل شام
چرواہے کو گھر پہنچائے پہریدار سے گھر چھڑوائے
آتے جاتے چھیڑتی جائے دروازے کی سانکل شام
بدر واسطی
آپ اگر سمجھتے ہیں
راستہ بدلنے سے
جان چھوٹ جاتی ہے
ساتھ چھوڑ دینے سے
ساتھ چھوٹ جاتا ہے
آپ اگر سمجھتے ہیں
ہجر کاٹ لینے سے
ہجر کٹ ہی جاتا ہے
جان کو نہیں آتا
آپ اگر سمجھتے ہیں
وقت کے گزرنے سے
زخم بھرنے لگتے ہیں
آپ کو خدا سمجھے
افتخار حیدر
ہجوم ہوتا ہے غم خوار تھوڑی ہوتے ہیں
یہ میرے ساتھ مِرے یار تھوڑی ہوتے ہیں
یہ لوگ دیکھنے آتے ہیں غم، مناتے نہیں
تماش بین، عزا دار، تھوڑی ہوتے ہیں
افتخار حیدر