نتائج تلاش

  1. شاہد شاہنواز

    ’نہیں آتا نظر کوئی ‘ اور ’کبھی یہ سوال نہ پوچھنا ‘ برائے تبصرہ

    جو چپ رہا، اس نے نجات پائی۔ اس حدیث مبارکہ کے پیش نظر آپ سے گلہ بے سود ہے، تشریف آوری پر شکر گزار و ممنون ہوں۔۔
  2. شاہد شاہنواز

    ’نہیں آتا نظر کوئی ‘ اور ’کبھی یہ سوال نہ پوچھنا ‘ برائے تبصرہ

    بہت شکریہ جناب عبدالرزاق قادری صاحب ۔۔۔۔ دیکھتے ہیں اساتذہ اور شعراء کیا رائے رکھتے ہیں ۔۔۔
  3. شاہد شاہنواز

    ’نہیں آتا نظر کوئی ‘ اور ’کبھی یہ سوال نہ پوچھنا ‘ برائے تبصرہ

    دو الگ الگ پوسٹس تھیں ۔ ایک ہی میں لکھ دیا ۔۔۔ لیکن امید بڑی ہے کہ یہ غلطی کوئی نہیں مانے گا۔ آپ کی رائےسے معلوم ہوا کہ کم از کم دینی حساب سے تو غلطی نہیں ہوگی۔۔۔
  4. شاہد شاہنواز

    ’نہیں آتا نظر کوئی ‘ اور ’کبھی یہ سوال نہ پوچھنا ‘ برائے تبصرہ

    محرم کے حوالے سے یہ دو تخلیقات فیس بک پر شیئر کی تھیں لیکن کسی نے کوئی غلطی نہیں بتائی، سو یہاں بغرض تنقید پیش ہیں۔ اصلاح ہوسکے تو ضروری ہے لیکن غلطی کی نشاندہی تو ازحد ضروری ہے کہ یہ معاملہ ہی بے حد نازک ہے۔ کبھی یہ سوال نہ پوچھنا ، ہے کہاں ٹھکانہ حسین ّ کا کسی اہلِ دل کا جو گھر ملے، ہے وہی...
  5. شاہد شاہنواز

    ایک غزل تنقید و راہ نمائی کے لیے،'' تُم یا تُو نہیں بولا، بات آپ ہی تک ہے ''

    تُم یا تُو نہیں کہتے، بات آپ ہی تک ہے پھر بھی اپنے ناتے میں، کچھ تو عاشقی تک ہے ÷÷درست خوف کیا دلاتے ہو، رات کے اندھیروں سے کیا بگاڑ لے گی وہ، رات روشنی تک ہے ÷÷رات کیا بگاڑے گی؟ وہ تو روشنی تک ہے ۔۔۔ شاید مزید بہتر ہو۔۔۔ ظلم جو بھی سہتے ہیں، پھر بھی کچھ نہیں کہتے ظالموں کا بس چلتا ، ان کی خامشی...
  6. شاہد شاہنواز

    ایک غزل تنقید و راہ نمائی کے لیے،'' تُم یا تُو نہیں بولا، بات آپ ہی تک ہے ''

    بات بن نہیں پائی، کچھ بھی کر کہ دیکھا ہے بات سے چلی تھی جو، بات، بات ہی تک ہے ÷÷÷بات ہے بس اتنی سی، بات بن نہیں پائی، لیکن یہاں بات کی تکرار کچھ اور بڑھانے کا سبب بن رہا ہوں، کچھ بھی کر کے دیکھا ہے، بہرحال درست نہیں۔۔۔ درد تو مٹانا ہے، فہم طاق پر رکھ دوں؟ ٹیس اُٹھ رہی ہے پر، یہ تو بے خودی تک ہے...
  7. شاہد شاہنواز

    میرا ہنر ہے جو بهی سچ ہو بول لیتی ہوں - برائے اصلاح

    کوئی تو ایک ہی ہوتا ہے میرے خیال میں ۔۔۔ دیکھئے آگے کیا کمنٹس آتے ہیں۔۔۔ ہم تو چلے۔۔
  8. شاہد شاہنواز

    ہوں برائے اصلاح

    فی الحال محرم کا مقدس مہینہ ہے، ورنہ اونہوں کی ردیف کا ایک شعر تو اآپ کو دے ہی دیتا تاکہ آپ یہ شوق بھی پورا کرسکیں۔۔۔
  9. شاہد شاہنواز

    میرا ہنر ہے جو بهی سچ ہو بول لیتی ہوں - برائے اصلاح

    جس حرف پر ایک لفظ ختم ہورہا ہو اسی سے دوسرا شروع کرنا، مجھے یہ عیب نہیں خوبی محسوس ہوتی تھی اور میری پوری کتاب اس سے بھری پڑی ہے۔ ویسے آپ کے کیس میں یہ زیادہ ابھر کر سامنے نہیں آیا، ہوسکتا ہے میرا ہی وہم ہو کیونکہ جس حرف پر آپ نے ختم کیا وہ ساکن ہے، متحرک نہیں ہے۔
  10. شاہد شاہنواز

    میرا ہنر ہے جو بهی سچ ہو بول لیتی ہوں - برائے اصلاح

    وہ کر رہا ہو گفتگو جو دوستوں کی طرح میں محبت کا اس میں رنگ گهول لیتی ہوں کوئی کرے بھی گفتگو جو دوستوں کی طرح تو محبت کا اس میں رنگ گھولتی ہوں میں ۔ میری زبان روح و دل یہ جو بهی کہتے ہیں ضمیر سے ہر ایک بات تول لیتی ہوں ۔۔۔زبان و روح و دل ۔۔۔ یہ کی جگہ تو ہوسکتا ہے۔۔۔ ۔۔۔ تولتی ہوں میں ۔۔۔...
  11. شاہد شاہنواز

    میرا ہنر ہے جو بهی سچ ہو بول لیتی ہوں - برائے اصلاح

    بول لیتی ہوں، کسی قدر شاید عیب تنافر کا سبب ہو کہ نہ ہو یا اساتذہ جانیں، میرے حساب سے آپ اس کو بدل بھی سکتی ہیں، اس طرح مرا ہنر ہے جو بھی سچ ہو ، بولتی ہوں میں کہ بے دریغ لبوں کو بھی کھولتی ہوں میں (بے دریغ سنا ہے میں نے تو) ۔۔۔ جاری ہے۔۔۔
  12. شاہد شاہنواز

    ایک غزل اصلاح کے لیے

    اصلاح کی کوئی تجویز دینے کی ضرورت لگتی تو نہیں ہے۔۔۔ کلام بھی اچھا ہے۔۔۔
  13. شاہد شاہنواز

    ہوں برائے اصلاح

    بھائی بلال اعظم ایک بات تو بتاؤ ۔۔۔ یہ ’’ہوں برائے اصلاح‘‘ کیسا ٹائٹل ہوا؟؟؟کسی دن ’’اونہوں برائے اصلاح‘‘ کی امید بھی رکھیں کیا آپ سے؟؟
  14. شاہد شاہنواز

    دوستوں نے جب چلائے تیر ہیں۔۔برائے اصلاح

    تیر بھی میرے لیے اکسیر ہیں، ہوسکتا ہے لیکن پہلا مصرع بدلنا پڑے گا شاید۔۔۔
  15. شاہد شاہنواز

    کٹ گئے ہاتھ مرے آج مرے پر کی طرح

    مجھے اس غزل میں سوائے اس کے قافیے اور ردیف کے اور کچھ اچھا نہیں لگ رہا تھا، جب میں لکھ رہا تھا اور یہ فی البدیہہ لکھا ہے، اس لیے اس پر پہلے میں کام کرنا چاہتا تھا ، لیکن یہ خوب رہی کہ آپ نے اس پر اچھی خاصی بحث کر ڈالی، میرے روکنے کے باوجود۔۔۔ خیر۔۔۔ کوئی جرم نہیں یہ بھی۔۔۔ اب تک آپ کی آراء سے جو...
  16. شاہد شاہنواز

    ہوں برائے اصلاح

    میں گرامر کی غلطیاں دیکھتا ہوں یا کبھی کبھار وزن کی، وہ تو نظر نہیں آتیں، قافیے پر شک ہے کہ کہیں وہ غلط نہ ہو، اور معنوی اعتبار سے کچھ کہنے سے قاصر ہوں، لیکن زبردستی کچھ کہوں تو کچھ یوں ہوگا: سو زخم چھپائے ہیں تو پھر پھول ہوا ہوں کن مشکلوں سے صاحبِ کردار بنا ہوں ÷÷کن مشکلوں کی جگہ میں مشکلوں سے...
  17. شاہد شاہنواز

    کٹ گئے ہاتھ مرے آج مرے پر کی طرح

    کٹ گئے ہاتھ مرے آج مرے پر کی طرح دےگیا مجھ کو دغا دل بھی مرے سر کی طرح کوئی صورت ہے محبت کی نہ اپنوں کی جھلک مجھ کو لگتا ہی نہیں میرا مکاں گھر کی طرح اس نے آندھی کی طرح مجھ پہ گرائے پتھر چپ رہا میں بھی مگر آج سمندر کی طرح یوں نہ تھا بن کے نصیب آج مرے ساتھ رہا اس نے دھوکا بھی دیا مجھ کو مقدر کی...
Top