طوفانِ بے ثباتی
چاندنی تھی صبح کا ہنگام تھا
میں یکایک اپنے بستر سے اٹھا
ڈوبتے تاروں کو دیکھا غور سے
آنکھ میں اشکوں سے طوفان آگیا
ذرّہ ذرّہ میں زمیں سے تا فلک
موج زن تھا اِک سمندر حُسن کا
وہ گلابی روشنی ، ہلکا وہ نور
وہ تڑپ دریا کی ، وہ ٹھنڈی ہوا
وہ نسیم صبح کی اٹھکیلیاں
وہ...