حوصلہ افزائی کا شکریہ جناب
جیسا پہلے بھی اکثر لکھ چکا کہ بحر کا انتخاب مجھ سے شعوری طور پر نہیں ہوتا، بس جس بحر میں ایک دو شعر یا کبھی ایک مصرع بھی موزوں ہوجائے اسی کو لے کر چل پڑتا ہوں
میں اپنی جنت اور اپنی دوزخ میں ایک ہی پل میں جی رہا ہوں
کسی کا آزار بن گیا ہوں کسی کے زخموں کو سی رہا ہوں
کسی کی فرقت کو سہہ رہا ہوں تو جھیلتا ہوں کوئی رفاقت
مرے مقدر میں جو لکھے ہیں وہ زہر سارے میں پی رہا ہوں
وہ مجھ سے مانوس ہو رہے ہیں کہ ظاہری سی ہے مسکراہٹ
میں زندگی بھر اسی...
محترم آپ کی نشاندہی اپنی جگہ درت لیکن میرا خیال ہے کہ یہ مصرع اتنا زبان زدِ عام ہے کہ کسی شعری محفل میں شریک کسی فرد کےبارے میں یہ گمان ہونا بھی بعید از قیاس ہے کہ وہ اسے پڑھنے والے کی اپنی تخلیق سمجھے،
جزاک اللہ