درد ہے کہ نغمہ ہے، فیصلہ کیا جائے
یعنی دل کی دھڑکن پر غور کر لیا جائے
آپ کتنے سادہ ہیں، چاہتے ہیں بس اتنا
ظلم کے اندھیرے کو رات کہہ لیا جائے
پیرزادہ قاسم
کب تک کوئی طوفان اٹھانے کے نہیں ہم
بے صَرفہ تو اب جان سے جانے کے نہیں ہم
معلوم ہے خمیازۂ حسرت ہمیں، یعنی
کھو بیٹھیں گے خود کو تمہیں پانے کے نہیں ہم
پیرزادہ قاسم
قدورتوں کے درمیان، عداوتوں کے درمیان
تمام دوست اجنبی ہیں، دوستوں کے درمیان
زمانہ میری داستان پہ رو رہا ہے آج کیوں
یہی تو کل سنی گی تھی قہقہوں کے درمیان
پیرزادہ قاسم
ہمیں بھی آپ سے اک بات عرض کرنا ہے
پر اپنی جان کی پہلے "امان" مانگتے ہیں
قبول کیسے کروں ان کا فیصلہ کہ یہ لوگ
مِرے خلاف ہی میرا بیان مانگتے ہیں
منظور ہاشمی