چاند ابھی تھک کر سویا تھا
تاروں کا جنگل جلتا تھا
پیاسی کونجوں کے جنگل میں
مَیں پانی پینے اُترا تھا
ہاتھ ابھی تک کانپ رہے ہیں
وہ پانی کتنا ٹھنڈا تھا
آنکھیں ابھی تک جھانک رہی ہیں
وہ پانی کتنا گہرا تھا
جسم ابھی تک ٹُوٹ رہا ہے
وہ پانی تھا یا لوہا تھا
گہری گہری تیز آنکھوں سے
وہ پانی مجھے...