پی، فو، جن
اُس کے ریشمی پھرن کی سر سر ، اَب خاموش ہے
مر مر کی پگڈنڈی دُھول سے اَٹی ہُوئی ہے
اُس کا خالی کمرہ کتنا ٹھنڈا ، اورسُونا ہے
دروازوں پر گِرے ہُوئے پتّوں کے ڈھیر لگے ہیں
اُس سُندری کے دھیان میں بیٹھے
مَیں اپنے دُکھیارے من کی کیسے دِھیر بندھاؤں
ناصؔر کاظمی
(منظوم ترجمۂ نظم: وی تی )