اختر اپنی ماں سے یوں اچانک بچھڑ گیا جیسے بھاگتے ہوئے کسی جیب سے روپیہ گر پڑے۔ ابھی تھا اور ابھی غائب۔ ڈھنڈیا پڑی مگر بس اس حد تک کہ لٹے پٹے قافلے کے آخری سرے پر ایک ہنگامہ صابن کی جھاگ کی طرح اٹھا اور بیٹھ گیا۔ "کہیں آ ہی رہا ہو گا۔ " کسی نے کہہ دیا "ہزاروں کا تو قافلہ ہے" اور اختر کی ماں اس...