اپنے کالج میں فیرویل پر کہی چھوووووووووٹی سی سادہ سی نظم:)
قصے یہ ہجر کے چھوڑیں اب
کچھ باتیں وصل پہ ہو جائیں
کوئی رخصت لینے والا ہے
پل بھر کو اس کے ہو جائیں
لیے ازم سفر کسی منزل کا
اک قافلہ ہے تیار کھڑا
ہےکوچ کا منطر آنکھوں میں
یہ وقت ہے کیسا آن پڑا
سب دور نگر کے باسی ہیں
یہاں...