شیفتہ آیا ہوں میں کس کا تماشا دیکھ کر
رہ گئے حیران مجھ کو سب خود آرا دیکھ کر
شوقِ خوباں اُڑ گیا حوروں کا جلوہ دیکھ کر
رنجِ دنیا مٹ گیا آرامِ عقبیٰ دیکھ کر
ہے وہ آتش جلوہ، اشک افشاں ہمارے شور سے
شمع رو دیتی ہے پروانے کو جلتا دیکھ کر
خیر جو گزری سو گزری پر یہی اچھا ہوا
خط دیا تھا نامہ...