نتائج تلاش

  1. نوید صادق

    چند شعر آپ کی بصارتوں کی نذ ر

    مغل صاحب!! خوش آمدید! امید ہے اچھی گزرے گی۔ نوید صادق
  2. نوید صادق

    میری غزل - نہ دل کو ہے نہ جاں‌ کو ہی قرار اب

    نہ بھائی وارث!! ایسی باتیں نہ کیا کریں،نہ تو میں کہنہ مشق ہوں اور نہ ماہر۔ بس بیٹھے بیٹھے ادھر ادھر کی ہانک دیتا ہوں۔
  3. نوید صادق

    میری غزل - نہ دل کو ہے نہ جاں‌ کو ہی قرار اب

    میری رائے وارث بھائی!! آپ کی غزل کل دفتر میں بیٹھے ہوئے بھی دیکھی، سوچا رات گھر جا کر کوئی رائے دوں گا، لیکن رات دیر گئے گھر لوٹا تو کچھ ہمت جواب دے چکی تھی اور کچھ صبح دوبارہ مشقتِ روزگار پر بروقت جانے کا خوف۔۔۔ سو غزل رہتی رہ گئی۔ لیجئے آج کوشش کرتا ہوں، کچھ دوست لکھتے ہیں کہ وہ غزل تنقید...
  4. نوید صادق

    خواب

    دیکھا نہ ہو گا خواب میں بھی یہ فروغِ حسن پردے کو اس کے جلوے نے چلمن بنا دیا شاعر: شیفتہ
  5. نوید صادق

    “دوست“ بھائی کے نام :)

    اپنے جوار میں ہمیں مسکن بنا دیا دشمن کو اور دوست نے دشمن بنا دیا شاعر: شیفتہ
  6. نوید صادق

    "یاد" کے موضوع پر اشعار!

    میں ہوں بے کس اور بے کس پر ترحم ہے ضرور حسنِ روز افزوں دلا دینا مری حالت کی یاد شاعر: شیفتہ
  7. نوید صادق

    غم

    روزِ غم میں کیا قیامت ہے شبِ عشرت کی یاد اشکِ خوں سے آ گئیں رنگینیاں صحبت کی یاد شاعر: شیفتہ
  8. نوید صادق

    ‘زلف‘

    ہے یہ سامان صفائی کا عدو سے کیوں کر دستِ مشاطہ سے یوں زلفِ گرہ گیر نہ کھینچ شاعر: شیفتہ
  9. نوید صادق

    دل کے موضوع پر اشعار!

    دل لگانے کا ارادہ پھر ہے شائد شیفتہ ایسی حسرت سے جو ہے گزری ہوئی الفت کی یاد شاعر: شیفتہ
  10. نوید صادق

    کلیاتِ شیفتہ

    ردیف " ذال " طلبِ بوسہ پر اس لب سے شکر آب لذیذ تند ہے، تلخ ہے، لیکن ہے مئے ناب لذیذ کچھ مزا تو نہ سمجھ خضرِ اُمورِ عشرت سب مزاجوں میں نہیں ایک سے اسباب لذیذ سَم کی تاثیر کرے ہجر میں آبِ حیواں مے گل گوں سے سوا وصل میں ہے آب لذیذ ردِ زحاد سہی پر نہیں مقبولِ مغاں تا نہ معلوم ہو تلخئ...
  11. نوید صادق

    کلیاتِ شیفتہ

    ردیف " دال " روزِ غم میں کیا قیامت ہے شبِ عشرت کی یاد اشکِ خوں سے آ گئیں رنگینیاں صحبت کی یاد میری حالت دیکھ لو تغئیر کتنی ہو چکی وصل کے دن دم بہ دم کیوں شیشہء ساعت کی یاد میں ہوں بے کس اور بے کس پر ترحم ہے ضرور حسنِ روز افزوں دلا دینا مری حالت کی یاد طاقتِ جنبش نہیں اس حال پہ قصدِ...
  12. نوید صادق

    مبارکباد خوش آمدید بابا جانی (اعجاز اختر صاحب

    اعجاز بھائی!! آپ کو تو خوش آمدید کہنا بھی عجیب لگتا ہے کہ مجھے تو محفل آپ تقریبا" کھینچ کر لائے تھے۔ بہرحال وہ کیا کہتے ہیں " چشمِ ما روشن، دلِ ماشاد"
  13. نوید صادق

    تنقيدي محفل

    اعجاز بھائی! معذرت چاہتا ہوں، مجھے کم از کم ایک گھنٹے بعد دھیان آیا کہ الف- عین آپ ہیں، میں سمجھا کوئی اور صاحب ہیں۔ تو استادِ محترم! بسم اللہ کریں۔
  14. نوید صادق

    کلیاتِ شیفتہ

    ردیف " خا " دیا ہے بوسہ مجھے جب کہ میں ہوا گستاخ غلط ہے بات کہ کم رزق ہے گدا گستاخ تمہاری بزم میں افسردہ مَیں نہ بیٹھوں گا نسیم باغ میں چالاک ہے، صبا گستاخ کہاں ہے غیرتِ شوخی کہ جائے غیرت ہے نگاہِ یار سے ہر وقت ہے حیا گستاخ سفیہ جیسے کہ خدمت سے چل نکلتے ہیں غرورِ مہر و وفا نے مجھے...
  15. نوید صادق

    کلیاتِ شیفتہ

    ردیف " حا" ناصح تپاں ہے، شیفتہء نیم جاں کی طرح کیا دل میں چبھ گئی نگہِ جاں ستاں کی طرح؟ بہتر ہے آپ غیر سے دل کھول کر ملیں آخر تو یہ بھی میرے ہی ہے امتحاں کی طرح اُس شمع رُو کی بزم میں مانع نہ تھا کوئی ہوتی سبک جو نالہء آتش فشاں کی طرح کیوں ہر نفس ہے شہدِ خموشی سے بند لب بھائی ہے دل...
  16. نوید صادق

    تنقيدي محفل

    الف عین صاحب!! میں دراصل محفل میں ہی نسبتا" نیا ہوں، اس لئے ایسی باتیں کہہ گیا۔ شکریہ کہ آپ کو میری رائے پسند آئی۔ اور ہاں، آپ کی رائے کا انتظار رہے گا۔
  17. نوید صادق

    غزل برائے تنقید

    وارث بھائی! بحر خفیف پر آپ کا کام لائقِ تحسین ہے۔ کسی زمانہ میں میں عروض میں بہت دلچسپی رکھتا تھا۔ لیکن رفتہ رفتہ دور ہوتا چلا گیا۔ اب ارکان تو یاد رہتے ہیں، لیکن اکثر اوقات بحروں کے نام ذہن میں نہیں رہتے۔ لیکن بحرِ خفیف بھولنے والی چیز نہیں۔ خیز محترمہ زرقا بھی کیا کہیں گی کہ ہم دونوں اپنی...
  18. نوید صادق

    مبارکباد ضبط شادی دعوت نامہ ،

    ضبط!! آپ کو شادی کی پیشگی مبارکباد
  19. نوید صادق

    کلیاتِ شیفتہ

    ردیف " جیم فارسی" شیفتہ ہجر میں تو نالہء شب گیر نہ کھینچ صبح ہونے کی نہیں خجلتِ تاثیر نہ کھینچ اے ستم گر رگِ جاں میں ہے مری پیوستہ دم نکل جائے گا سینے سے مرے تیر نہ کھینچ حور پر بھی کوئی کرتا ہے عمل دنیا میں رنجِ بے ہودہ بس اے عاملِ تسخیر نہ کھینچ عشق سے کیا ہے تجھے شکل تری کہتی ہے...
  20. نوید صادق

    کلیاتِ شیفتہ

    ردیف " جیم " اے شیفتہ نویدِ شبِ غم سحر ہے آج ہم تابِ آفتاب، فروغِ قمر ہے آج آہنگِ دل پزیر سے مطرب ہے جاں نواز آہِ جگر خراش کا ظاہر اثر ہے آج دل سے کشادہ تر نہ ہو کیوں کر فضائے بزم تنگئ خانہ حلقہء بیرونِ در ہے آج فانوس میں نہ شمع، نہ شیشے میں ہے پری ساغر میں جس بہار سے مے جلوہ گر ہے...
Top