‘زلف‘

شمشاد

لائبریرین
رنگ پیرہن کا خوشبو ، زلف لہرانے کا نام
موسمِ گل ہے تمہارے بام پر آنے کا نام
(فیض)
 

شمشاد

لائبریرین
قسمتوں پر کبھی دیکھا نہیں کیا ان کا اثر
سادگی سے جنہیں وہ زلف کے خم کہتے ہیں
(سرور)
 

شمشاد

لائبریرین
جسم دمکتا، زلف گھنیری، رنگیں لب، آنکھیں جادو
سنگِ مرمر، اودا بادل، سرخ شفق، حیراں آہو
(جاوید اختر)
 

نوید صادق

محفلین
زُلف ہوتا تو کسی دوشِ سکوں پر کھلتا
میں تو وہ زخمِ وفا ہوں کہ مہک بھی نہ سکوں

شاعر: سید آلِ احمد
 

شمشاد

لائبریرین
نیند اُس کی ہے، دماغ اُس کا ہے، راتیں اُس کی ہیں
تیری زلفیں جس کے بازو پر پریشاں ہو گئیں*
(چچا)
 

شمشاد

لائبریرین
بانبی ناگن، چھایا آنگن، گنگھرو چھن چھن، آشا من
آنکھیں کاجل، پربت بادل، وہ زلفیں اور یہ بازو
(جاوید اختر)
 

شمشاد

لائبریرین
کئی چاند تھے سر آسماں کہ چمک چمک کے پلٹ گئے
نہ لہو مرے ہی جگر میں تھا نہ تمھاری زلف سیاہ تھی
 

شمشاد

لائبریرین
رام کسی کی صبحِ جوانی اتنی تو ہے یاد ہمیں
زلفوں سے کچھ دُھواں اُٹھا اور آگ لگی رُخساروں کو
(رام ریاض)
 

عیشل

محفلین
حرم والوں تمہیں سجدوں کا کیوں کر ہوش رہتا ہے
درِ جاناں پہ ہم تو سر جھکانا بھول جاتے ہیں
تیری زلفوں کا جب کوئی فسانہ چھیڑ دیتا ہے
ستارے رات سے دامن چھڑانا بھول جاتے ہیں
 

شمشاد

لائبریرین
بھرم کھل جائے گا ان سب کے قامت کي درازي کا
جو ان کي سيٹ شدہ زلفوں کا کچھ بھي پيچ و خم نکلے
 

شمشاد

لائبریرین
جو دیکھتے تری زنجیر زلف کا عالم
اسیر ہونے کی آزاد آرزو کرتے
(خواجہ حیدر علی آتش)
 
Top