نتائج تلاش

  1. م

    ایک طرحی غزل،'' جو کھو گیا تھا، تری ذات کے تعاقب میں'' مصرع طرح

    ملا نہ وقت وہ حالات کے تعاقب میں جو کھو گیا تھا، تری ذات کے تعاقب میں ذرا سی دیر میں دیکھا کہ شام ڈھل بھی گئی یہ دن بھی ڈوب گیا، رات کے تعاقب میں تُو ایک پل میں کہے گا، پہ ہم بتائیں گے تمام عمر، وجوہات کے تعاقب میں کہو نہ حرف بھی سوچو کہیں بُرا تو نہیں رہو ہمیشہ خیالات کے تعاقب میں مری ہی...
  2. م

    ایک غزل برائے اصلاح،'' ہجر کیسا ہو آ کہ ٹل جائے''

    ہجر جیسا ہو، آ ، کہ ٹل جائے زندگی کا نظام چل جائے کاش اس پر ہو دسترس اپنی آج جیسا نہ اپنا کل جائے کیا کہوں میں، نہ ہو کہیں ایسا بات اچھی بھی تُم کو کھل جائے تُم نہ آو، رقیب تو بھیجو مونگ چھاتی پہ آ کے دل جائے تُم تو برسوں کی بات کرتے ہو یہ کہو کیسے ایک پل جائے ایسی رقت سے تم...
  3. م

    ایک غزل برائے اصلاح،'' ہجر کیسا ہو آ کہ ٹل جائے''

    معافی چاہتا ہوں جناب محترم کچھ اشعار تبدیل کئے ہجر کیسا ہو، آ کہ ٹل جائے زندگی کا نظام چل جائے کاش یہ اختیار مل جاتا آج جیسا نہ میرا کل جائے لب جو کھولوں تو خوف ہے سن کر بات اچھی بھی تُم کو کھل جائے بھیج دو تم رقیب گر چاہو مونگ چھاتی پہ آ کہ دل جائے تُم تو برسوں کی بات کرتے ہو کیسا مشکل سے...
  4. م

    ایک غزل برائے اصلاح،'' ہجر کیسا ہو آ کہ ٹل جائے''

    ہجر کیسا ہو، آ کہ ٹل جائے زندگی کا نظام چل جائے کاش یہ اختیار مل جاتا آج جیسا نہ میرا کل جائے لب جو کھولوں تو خوف ہے سن کر بات اچھی بھی تُم کو کھل جائے بھیج دو تم رقیب گر چاہو مونگ چھاتی پہ آ کہ دل جائے تُم تو برسوں کی بات کرتے ہو کیسا مشکل سے بیتا پل جائے ایسی رقت سے تم دعا...
  5. م

    ایک غزل برائے اصلاح،'' ہجر کیسا ہو آ کہ ٹل جائے''

    ہجر کیسا ہو، آ کہ ٹل جائے زندگی کا نظام چل جائے کاش یہ اختیار مل جاتا آج جیسا نا میرا کل جائے کیوں نہیں ہو سکا یہ دنیا میں ساتھ مشکل کہ اُس کا حل جائے لب جو کھولوں تو ڈر بھی لگتا ہے بات اچھی بھی تُم کو کھل جائے ہوئی قسمت تو پھر ملیں گے ہم یہ بھی ممکن ہے ہاتھ مل جائے تُم تو...
  6. م

    بحر بتائیے

    فاعلاتن مفاعلن فعلن ہے شاید جی بحر خفیف ویسے محترم استاد کا انتظار کرتے ہیں میں بھی دیکھوں میرا اندازہ ٹھیک ہے کیا؟
  7. م

    ایک غزل برائے اصلاح، '' راستے پر خار بھی تھے، جو سکوں سے کٹ گئے ''

    راستے پر خار بھی تھے، بچ بچا کے کٹ گئے بلبلے تھے، وقت آیا ، پھانس بن بھی پھٹ گئے اب کہاں جائیں کہ منظر سارا دھندلا ہو گیا صاف چمکیلے سے رستے، گرد سے یوں اٹ گئے کوئی دشمن مات ہم کو کیسے دیتا دیکھتے آگ پانی آج مل کر دشمنی میں ڈٹ گئے کس طرح اشرف رہے، یہ بات سمجھاو مجھے جوتیوں میں دال...
  8. م

    ایک غزل برائے اصلاح، '' راستے پر خار بھی تھے، جو سکوں سے کٹ گئے ''

    راستے پر خار بھی تھے، آشتی میں کٹ گئے بلبلے تھے، جب بھی ٹکرائے کہیں تو پھٹ گئے کہنا یہ ہے جناب کہ ، راستوں میں بے شمار کانٹے تھے مگر اُس کے باوجود کیونکہ زندگی تھی اس لئے امن اور آشتی، سکون سے راستے کٹتے رہے، مگر جب ٹکرائے تو ایسے ہی پھٹے جیسے بلبلہ پھٹ جاتا ہے جب تلک تو زندگی تھی، بادلوں نے...
  9. م

    ایک غزل برائے اصلاح، '' راستے پر خار بھی تھے، جو سکوں سے کٹ گئے ''

    راستے پر خار بھی تھے، آشتی میں کٹ گئے بلبلے تھے، جب بھی ٹکرائے کہیں تو پھٹ گئے اب کہاں جائیں کہ منظر سارا دھندلا ہو گیا صاف چمکیلے سے رستے، گرد سے یوں اٹ گئے کوئی دشمن مات ہم کو کیسے دیتا دیکھتے آگ پانی آج مل کر دشمنی میں ڈٹ گئے کس طرح اشرف رہے، یہ بات سمجھاو مجھے جوتیوں میں دال...
  10. م

    ایک غزل برائے اصلاح، '' راستے پر خار بھی تھے، جو سکوں سے کٹ گئے ''

    راستے پر خار بھی تھے، جو سکوں سے کٹ گئے بلبلے تھے، جب بھی ٹکرائے کہیں تو پھٹ گئے اب کہاں جائیں کے منظر دھندلا سا ہو گیا صاف چمکیلے سے رستے، گرد سے یوں اٹ گئے ہم کو دے سکتا نہیں دشمن کوئی بھی مات پر آگ، پانی اور ہوا، سب آج مل کر ڈٹ گئے کس طرح اشرف رہے، یہ بات سمجھاو مجھے جوتیوں میں...
  11. م

    ایک غزل رہنمائی کے لئے۔'' گل تو تھا گل سے گلستاں نہ بنا ''

    گل تو تھا گل سے گلستاں نہ بنا ایک تنکے سے آشیاں نہ بنا ساری دنیا نئی بسانی پڑی صرف آدم سے تو جہاں نہ بنا جس طرح خاک سے بنا آدم اُس سہولت سے آسماں نہ بنا سر پہ جلتا رہا مرے سورج میں نے چاہا بھی سائباں نہ بنا روٹھ کر پھر خلیج بڑھتی گئی کوئی پُل بھی تو درمیاں نہ بنا اک زمانہ لیا بھروسے نے یوں...
  12. م

    اک گیت اصلاح دے لئی،'' سجناں دے پیراں دی آواز نئیں آندی ،، اصحاب علم توجہ کرن جیا

    پنجابی دے عالماں توں گزارش ہے کہ کجھ مدد فرمان، اک گیت لکھن دی کوشش کیتی اے، لیکن ہن تک کوئی گیت ایسا پڑھیا نئیں کی کوئی قائدہ قانون پنجابی شاعری دا سمجھ آ سکدا، کوئی صاحب علم روشنی پاوے تے ساڈے علم وچ اضافہ کرے سجناں دے پیراں دی آواز نئیں آندی نبض وی ہتھاں وچ ڈبی ڈبی جاندی چار چفیرے...
  13. م

    ایک غزل رہنمائی کے لئے۔'' گل تو تھا گل سے گلستاں نہ بنا ''

    جی بہت بہتر محترم اُستاد انتظار رہے گا والسلام
  14. م

    ایک غزل رہنمائی کے لئے۔'' گل تو تھا گل سے گلستاں نہ بنا ''

    گل تو تھا گل سے گلستاں نہ بنا ایک تنکے سے آشیاں نہ بنا ساری دنیا نئی بسانی پڑی صرف آدم سے تو جہاں نہ بنا جس طرح خاک سے بنا آدم اُس سہولت سے آسماں نہ بنا شمس جلتا رہا مرے سر پہ میں نے چاہا بھی سائباں نہ بنا روٹھ کر پھر خلیج بڑھتی گئی کوئی پُل بھی تو درمیاں نہ بنا اک زمانہ لیا...
  15. م

    لگے ہاتھوں ہائکو پر ایک طبع آزمائی

    میں کہ دوں اک بات طوفانی بارش کی شب تھام لو میرا ہاتھ
  16. م

    لگے ہاتھوں ہائکو پر ایک طبع آزمائی

    میں کہ دوں اک بات بارش ہے طوفانی رات تھام لو میرا ہاتھ
  17. م

    لگے ہاتھوں ہائکو پر ایک طبع آزمائی

    آمد تیری ہوتی رات کی رانی مہک جاتی پھر عید مری ہوتی گل بھی مہکا ہو گا چڑیاں بھی چہکی ہوں گی اظہر بہکا ہو گا جزاک اللہ خیر
  18. م

    لگے ہاتھوں ہائکو پر ایک طبع آزمائی

    آمد تیری ہوتی مہکی رات کی رانی ہوتی پھر عید میری ہوتی آ - مد فعلن تے - ری فعلن ہوتی فاع مہہ کی فعلن رات کی فعلن را نی فعلن ہو تی فاع پھر عید فعلن می ری فعلن ہو تی فاع گل بھی مہکا ہو گا چڑیاں چہکی ہوں گی بھی اظہر بہکا ہو گا گل بھی فعلن مہہ کا فعلن ہو گا فاع چڑ یا فعلن چہہ کی فعلن...
  19. م

    لگے ہاتھوں ہائکو پر ایک طبع آزمائی

    یہی درخواست میری بھی ہے شائد جہاں تک میں سمجھا ہوں یہ موسم اور قدرتی نظاروں سے مزین شاعری ہے جس کے افاعیل ہیں فیلن فیلن فا فیلن فیلن فیلن فا فیلن فیلن فا اساتذہ سے گزارش رہنمائی کی
Top