بہت بہت شکریہ آپ کی اصلاح کی ... اور مفید مشورے کی بھی ...
اسی شعری سرمائے کا ترجمہ تو کیا جاسکتا ہے نا کیونکہ خالی شعر پڑھ کے زبان کی باریکیاں سمجھ نہیں آتی
جو لکھنا.چاہا ہے وہ کچھ اسطرح سے
دل ایک ہے ،ہزار نگاہیں ہیں ان تمام سے رخ جمال کا نظارہ کرنا چاہے
میرے دل میں تم رہنے لگے ہو
اس لیے ہر جگہ/ نظر میں تم دکھتے ہو، کہ تم ہی میری بینائی ہو
اس لائن میں کیا لسانی غلطیاں ہیں ان کی نشاندہی کردیجیے
.........
یک دل، نگاہ ہزارم،بہ رخ جمالت ،
در چشمانم شما سکونت کردم
ہر چشم می بینمت، کہ تو من بینایی
فارسی کی گرامر کی بھی انہی جملوں کے پیش نظر نشاندہی کردیجیے ..
محترم حسان خان محترم محمد وارث
اس وقت جس کتاب میں محو مطالعہ ہوں،اس نے مری بے چینی کو اطمینان بخشا ہے ..... .. تجربات پر مبنی ادب .....یہ مری تری کہانی، ترے ہجر سے وصال تلک کے راستے، تمام مجھ پر ہیں کھلے ہوئے ..... ذہن تو آپ کا خوب اور کشادہ ہے. اس وقت بھی محو خواب ہیں
رئیس امروہوی کی کتاب پڑھتے اجنبیت کا احساس نہیں رہا، یوں لگا ان کی کتاب کی مخاطب میں ہی ہوں .....آپ کے جواب سے سوال پوچھا جس کا جواب آپ دینے سے قاصر دکھ رہے ہیں ..... کیا ایسا ہی ہے ....؟
کچھ اس ملاقات کا احوال بتائیے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ آپ اس بات کی وضاحت کیجیے کہ سنسر اللہ کے فضل سے ٹیون ہوتے ہیں اگر ہوتے تو ان کو اسکی خبر بھی ہوتی ہے یا نہیں ؟ یعنی کسب سے کچھ نہیں ملتا ؟
عدم کی مٹی کسے نصیب ہوتی ہے ۔ انسان جب اپنی بساط سے بڑھ کے محبوب کا ہوجاتا ہے ۔ جب اس کے اندر جذب ِ حقیقی پیدا ہوجاتا ہے اور اس کی قدموں کی زنجیروں سے پیدا ہونے والی آواز میں موسیقیت گونج اٹھتی ہے ۔ جب خواب میں اس کو رُخِ یار نصیب ہوتا ہے اور اس مست نینوں کے پیچھے پنچھی روح اپنا آپ قربان...