ان کے لہجے میں جو رچاؤ ہے
جانے کیا اس میں بھید بھاؤ ہے
یہ نگر کھوکھلا ہے اندر سے
ظاہری سب یہ رکھ رکھاؤ ہے
تھک گیا ہوں سفر کی محنت سے
ڈالنا اب کہیں پڑاؤ ہے
ٹوٹ جائے نہ ایک دن یہ ڈور
اتنا سانسوں میں کیوں تناؤ ہے
دل میں اس کی حسین یادوں کا
اک دہکتا ہوا الاؤ ہے
یہ جو اک بے کلی سی دل میں ہے
لگ...