لوٹ آئی ہیں پھر وہی راتیں
وہ تری یاد وہ تری باتیں
ہم سے پوچھو ہے کیا عذاب اس میں
ہم نے کھائی ہیں عشق میں ماتیں
ہر گھٹا لے کے اس کی یاد آئی
کیسی غمناک ہیں یہ برساتیں
درد، آنسو، سکوت، بے خوابی
رات لائی ہے پھر یہ سوغاتیں
آؤ اشکوں سے اب وضو کرلیں
پھر سے کرنی ہیں کچھ مناجاتیں
شہرِ یاراں میں ہے...