میں اجنبی سہی-سید آلِ احمد
یہ اور بات کہ تکلیف اِس سفر میں ہے
تمام لُطف‘ محبت کی رہ گزر میں ہے
تمام عالمِ امکاں کو صَرفِ ہُو کر دے
وہ اک شعور‘ وہ افسوں تری نظر میں ہے
تمام عمر‘ جسے ڈھونڈتے ہوئے گزری
سکونِ صبح کی صورت وہ میرے گھر میں ہے
وہ سنگِ زرد کو چاہے تو سرخرو کر دے
یہ ایک خوبی...