نتائج تلاش

  1. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    دِلوں میں گردِ کُدُورَت، لَبوں پہ خاموشی بڑے فساد کا ساماں سُکُوتِ شہر میں تھا سِوائے کاہشِ ہستی، کسی نے کیا پایا مِزاجِ یار کا پَرتو، مِزاجِ دہر میں تھا وہ ہم ہی تھے ، کہ رہے ہر نظر میں بیگانے ! کوئی مزاج شناسا ، نہ سارے شہر میں تھا خوشا وہ وقت، کہ منزِل قرِیب تھی، باؔقر کہ اہلِ ذوق...
  2. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    کل کسی شخص نے، اُس شوخ سے جاکر یہ کہا ! آج، در پر تِرے ، اِک عاشقِ پِیر آیا ہے پُشت خَم کردہ، عصا ہاتھ میں، گردن ہلتی ضعفِ پِیری سے نہایت ہی حقِیر آیا ہے سُن کے یہ شکل و شباہت مِری، اُس شوخ نے ، آہ وہیں معلوُم کِیا ، یہ کہ ! نظؔیر آیا ہے ؟ نظؔیراکبر آبادی
  3. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    تھا جو کہنا ، سو ہم نظؔیر اُس سے کہہ چُکے، بار بار کیا کہیے نظؔیر اکبر آبادی
  4. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    کون ایسی، جو بچھڑنے پر مِرے روئی نہیں ! یا کبھی، جو یاد آنے پر مِری، کھوئی نہیں اپنے مُنْہ، خود کو میں یوسف تو نہیں کہتا، مگر جس نے دیکھا اِک نظر، وہ رات بھر سوئی نہیں شفیق خَلِؔش
  5. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    وُسعتِ کون و مکاں میں ، کِس مقام اِس سے فرار ! میں گیا جِس جِس جگہ، غم بھی وہاں موجود تھا شفیق خَلِؔش
  6. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    کہکشاں سی یاد کی پیشِ نظر تھی رات بھر ! ذہن و دِل کو خوش سفر کا کارواں موجود تھا شفیق خَلِؔش
  7. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    کیا کہَیں تم سے خَلِؔش! اُس الوِداعی شام کی وہ بھی آنکھوں میں لئے اشکِ رَواں موجود تھا شفیق خلؔش
  8. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    دِل کی حالت تھی نہ پنہاں، کُچھ عیاں موجود تھا جَل بُجھا عرصہ ہُوئے پر بھی دُھواں موجود تھا شفیق خلؔش
  9. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    گو ضرُورت پر تِری ، دَر پر جہاں موجود تھا ! چاہنے والا کوئی ہم سا کہاں موجود تھا شفیق خلؔش
  10. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    نہ چِھین لے کوئی اِس کو بھی، اِس لئے ہمدم ! متاعِ درد زمانے سے ہم چُھپا کے چَلے تابؔش دہلوی (مسعُودالحسن)
  11. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    خُدا کا شُکر، کہ ناکامیوں سے تابؔش کی ! ہزار کام، کسی بندۂ خُدا کے چَلے تابؔش دہلوی (مسعُودالحسن)
  12. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    کسی سے ،آشنا ایسا ہُوا ہُوں ! مجھے، پہچانتا کوئی نہیں ہے صاؔبر ظفر
  13. طارق شاہ

    نظیر اکبر آبادی :::::: عِشق پھر رنگ وہ لایا ہے کہ جی جانتا ہے :::::: Nazeer Akbarabadi

    غزل نظؔیر اکبر آبادی عِشق پھر رنگ وہ لایا ہے کہ جی جانتا ہے دِل کا یہ رنگ بنایا ہے کہ جی جانتا ہے ناز اُٹھانے میں جفائیں تو اُٹھائِیں، لیکن لُطف بھی ایسا اُٹھایا ہے کہ جی جانتا ہے زخم، اُس تیغ نِگہ کا ، مِرے دِل نے ہنس ہنس اِس مزیداری سے کھایا ہے کہ جی جانتا ہے اُس کی دُزدِیدہ نگہ...
  14. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    تیرے ہاتھوں میں ہے تلوار، مِرے پاس قَلَم بول! سر ظُلم کا ، تُو کاٹے گا یا میں کاٹُوں مظؔفر وارثی
  15. طارق شاہ

    مظفر وارثی :::::: ہاتھ اِنصاف کے چوروں کا بھی کیا میں کاٹُوں :::::: Muzaffar Warsi

    غزل ہاتھ اِنصاف کے چوروں کا بھی کیا میں کاٹُوں جُرم قانوُن کرے، اور سزا میں کاٹُوں دُودھ کی نہر ، شہنشاہ محل میں لے جائے ! تیشۂ خُوں سے پہاڑوں کا گَلا میں کاٹُوں تیرے ہاتھوں میں ہے تلوار، مِرے پاس قَلَم بول! سر ظُلم کا ، تُو کاٹے گا یا میں کاٹُوں اب تو بندے بھی، خُدا بندوں کی تقدِیر...
  16. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    مِرے حرفِ تمنّا و طلب گاری سے شرما کر کلائی میں، تجھے کنگن گھمانا بھی نہیں آتا جوّش ملیح آبادی
  17. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    شیشوں سے کھیلتے ہیں کِس آہستگی کے ساتھ ! یہ نُکتہ سِیکھ، جوؔشِ لطافت شِعار سے جوؔش ملیح آبادی
  18. طارق شاہ

    مشفق خواجہ ::::: غُبار ِ راہ اُٹھا کِس کو روکنے کے لیے ::::: Mushfiq Khwaja

    غزل مشفؔق خواجہ غُبار ِ راہ اُٹھا کِس کو روکنے کے لیے مِری نظر میں تو رَوشن ہیں منزِلوں کے دِیے اگر فُزُوں ہو غَم ِ دِل، سکوُت بھی ہے کلام اِسی خیال نے، اہلِ جنوُں کے ہونٹ سِیے دِلِ حَزِیں میں ، نہ پُوچھ اپنی یاد کا عالَم فِضائے تِیرہ میں، جیسے کہ جَل اُٹھے ہوں دِیے فُسُردہ شمعوں سے، ہوتا...
  19. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    تجھ کو یہ ڈر ہے ، کہ نامُوس گہِ عالَم میں عِشق کے ہاتھوں، نہ ہو جائے تُو بدنام کہِیں آج تک مجھ سے جو شرما کے بھی تُو کہہ نہ سکی! وہ تِرا راز، زمانے میں نہ ہو عام کہِیں یہ تِری شرطِ وَفا ہے، کہ وَفا کا قصّہ دیکھ! سُن پائے نہ، گردش گَرِ ایّام کہِیں تُو یقیں رکھ، کہ تِرے عِشق میں جیتے...
  20. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    مِلتی تھی جب نِگاہیں تُرکانِ شُعلہ تن سے اُٹھتی تھی وَلوَلوں کی آنچیں ارے بدن سے اور کمسِنوں کی پائل جب بولتی تھی چھن سے محرابِ زندگی میں چلتی تھی توپ دَن سے وہ، دولتِ قمر تھے، ہم دامنِ کناں تھے یہ داستاں ہے جب کی، جِس وقت ہم جواں تھے ہر بے رُخی سِناں تھی، ہر اِلتِفات پھاہا آنکھیں...
Top