نتائج تلاش

  1. طارق شاہ

    مجید امجد :::::: بڑھی جو حد سے تو سارے طلسم توڑ گئی ::::: Majeed Amjad

    غزل بڑھی جو حد سے تو سارے طلِسم توڑ گئی وہ خوش دِلی ، جو دِلوں کو دِلوں سے جوڑ گئی ابد کی راہ پہ بے خواب دھڑکنوں کی دھمک جو سو گئے اُنھیں بُجھتے جگوں میں چھوڑ گئی یہ زندگی کی لگن ہے، کہ رتجگوں کی ترنگ ! جو جاگتے تھے اُنہی کو یہ دھن جھنجوڑ گئی وہ ایک ٹیس، جسے تیرا نام یاد رہا کبھی کبھی...
  2. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    کبھی کبھی مجھے اَن بُوجھی اُلجھنوں سے مِلا جچی تُلی ہُوئی اِک سانس کا بھروسا بھی کبھی کبھی اِنہی الھڑ ہَواؤں میں امؔجد سُنا ہے دُور کے اِک دیس کا سندیسا بھی مجید امؔجد
  3. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    رہ گئیں دِل میں حسرتیں سالؔک آ گئی عُمر پارسائی کی قربان علی بیگ سالؔک
  4. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    کتنے عاجِز ہیں ہم ،کہ پاتے ہیں بندے بندے میں بُو خُدائی کی قربان علی بیگ سالؔک
  5. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    ہے بُرائی نصیب کی، کہ مجھے! تم سے اُمِّید ہے بَھلائی کی قربان علی بیگ سالؔک
  6. طارق شاہ

    قُربان علی بیگ سالؔک :::::: اِنتہا صبر آزمائی کی :::::: Qurban Ali Beg SALIK

    غزل قُربان علی بیگ سالؔک اِنتہا صبر آزمائی کی ہے درازی شَبِ جُدائی کی ہے بُرائی نصیب کی، کہ مجھے! تم سے اُمِّید ہے بَھلائی کی نقش ہے سنگِ آستاں پہ تِرے داستاں اپنی جبہَ سائی کی ہے فُغاں بعد امتحانِ فُغاں پِھر شِکایت ہے نارَسائی کی کیا نہ کرتا وصال شادی مرگ تم نے کیوں مجھ سے بیوفائی کی راز...
  7. طارق شاہ

    شفیق خلش :::::: گو ضرُورت پر تِری ، دَر پر جہاں موجود تھا :::::: Shafiq Khalish

    غزل شفیق خلؔش گو ضرُورت پر تِری ، دَر پر جہاں موجُود تھا چاہنے والا کوئی، ہم سا کہاں موجُود تھا دِل کی حالت تھی نہ پنہاں، کُچھ عیاں موجُود تھا جَل بُجھے عرصہ ہُوئے پر بھی دُھواں موجُود تھا کیا نہ کُچھ میری سہُولت کو ، وہاں موجُود تھا دِل دَھڑَکنے کا سَبَب لیکن کہاں موجُود تھا کہکشاں سی...
  8. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    میں نِکلتا تِری محفِل سے اکیلا، اے کاش غم یہ ہے، ساتھ مِرے غیر کا ارماں نِکلا قربان علی بیگ سالؔک
  9. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    ہر چیز کو مِثال سے ہوتی ہے اِک نمُود کیا ہو بیان ذاتِ عدِیم المِثال کا قربان علی بیگ سالؔک
  10. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    ہوش نِگہ لے چُکی، زُلف کی اب گھات ہے دیکھیے آگے، ابھی پہلی مُلاقات ہے کھینچ کے ابرو کے تیغ، کہتے ہو کُچھ ڈر نہیں! میرا تو کانپے ہے دِل، آپ کی کیا بات ہے نظؔیر اکبر آبادی
  11. طارق شاہ

    شفیق خلش :::::: گو ضرُورت پر تِری ، دَر پر جہاں موجود تھا :::::: Shafiq Khalish

    غزل شفیق خلؔش گو ضرُورت پر تِری ، دَر پر جہاں موجُود تھا چاہنے والا کوئی، ہم سا کہاں موجُود تھا دِل کی حالت تھی نہ پنہاں، کُچھ عیاں موجُود تھا جَل بُجھے عرصہ ہُوئے پر بھی دُھواں موجُود تھا کیا نہ کُچھ میری سہُولت کو ، وہاں موجُود تھا دِل دَھڑَکنے کا سَبَب لیکن کہاں موجُود تھا...
  12. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    خوش گُمانی تک نہ پائی کیا کہیں اپنی خلش ہر زمانے ہی مُقابِل اِک جہاں موجود تھا شفیق خَلِؔش
  13. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    زندگی بھر وصل کی اُمِّید سے جھَٹکا نہ ہاتھ دِل وہ سینے میں ہمارے خوش گُماں موجود تھا شفیق خَلِؔش
  14. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    کیا نہ کُچھ میری سہولت کو ، وہاں موجود تھا دِل دھڑکنے کا سبب لیکن کہاں موجود تھا شفیق خَلِؔش
  15. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    دِل لے گیا ہے میرا وہ سیم تن چُرا کے شرما کے جو چلے ہے سارا بدن چُرا کے غلام ہمدانی مصحفؔی
  16. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    دُزدِ حِنائے پا سے، ہُشیار رہیو، غافِل! یہ لے نہ جائے تیرا کفشِ چکن چُرا کر باندھا کریں ہیں کیا کیا ، اے مصحفؔی برشتے مضمونِ تازہ میرے یہ ہم سُخن چُرا کے غلام ہمدانی مصحفؔی
  17. طارق شاہ

    اعتبار ساجد :::::: مِلیں پھر آکے اِسی موڑ پر، دُعا کرنا :::::: Aitbar Sajid

    غزل اعتبار ساؔجد مِلیں پھر آکے اِسی موڑ پر، دُعا کرنا کڑا ہے اب کے ہمارا سفر، دُعا کرنا دیارِ خواب کی گلیوں کا، جو بھی نقشہ ہو! مکینِ شہر نہ بدلیں نظر، دُعا کرنا چراغ جاں پہ ، اِس آندھی میں خیریت گُزرے کوئی اُمید نہیں ہے، مگر دُعا کرنا تمہارے بعد مِرے زخمِ نارَسائی کو نہ ہو نصِیب کوئی...
  18. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    کب تھی، اپنے منہ میاں مِٹّھوُ ، کی بھی حاجت ہَمَیں قصّہ خوانی کو ہماری ، اِک جہاں موجود تھا شفیق خَلِؔش
  19. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    مُسافتوں میں، نہ آزار جی کو لگ جائے! مِزاج داں نہ مِلیں ہمسفر، دُعا کرنا تمہارے بعد مِرے زخمِ نارَسائی کو نہ ہو نصِیب کوئی چارہ گر ، دُعا کرنا اعتبار ساؔجد
  20. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    دیارِ خواب کی گلیوں کا جو بھی نقشہ ہو! مکینِ شہر نہ بدلیں نظر، دُعا کرنا چراغ جاں پہ ، اِس آندھی میں خیریت گُزرے کوئی اُمید نہیں ہے، مگر دُعا کرنا اعتبار ساؔجد
Top