اک سارسوں کا قافلہ
شوق وطن دل میں لئے
آزاد سب افکار سے
اٹھکھیلیاں کرتے ہوئے
واپس تھا گھر کو جا رہا
قسمت کا کرنا دیکھنا
کہ اک شکاری آ گیا
اس نے لیا گھوڑا چڑھا
اک گونج سی پیدا ہوئی
گویا کہیں بجلی گری
آواز تھی بندوق کی
سارس ہراساں ہو گئے
لیکن شکاری کے گلے
دو پر ہی قسمت سے لگے
سارس گئے پرواز کر...