نتائج تلاش

  1. آصف شفیع

    ایک لمحے کی خاطر----

    خوبصورت نظم ہے۔چند لائنوں میں مکمل بات کہی گئی ہے۔ یہی اختصار اور جامعیت اس نظم کا حسن ہے۔ بہت خوب-
  2. آصف شفیع

    آبدیدہ تھا جو میں۔۔۔۔۔۔ آصف شفیع

    "سنخور" کے اصرار پر ایک غزل پیش خدمت ہے۔ میری ایک غزل فورم پر زیرِ بحث رہی جس کا مطلع یوں تھا: دیکھ مت دل کی طرف اتنی فراوانی سے یہ کبھی دام میں آتا نہیں آسانی سے درج بالا اور درج ذیل غزل ایک ہی رو میں لکھی گئی تھیں۔لہذا مجھے یہ غزل بھی پوسٹ کرنے کو کہا گیا ہے۔ جو حاضر ہے غزل آبدیدہ تھا...
  3. آصف شفیع

    دل میں وفا کی ہے طلب، لب پہ سوال بھی نہیں !

    یہ غزل میری پہلی کتاب" ذرا جو تم ٹھہر جاتے" میں شامل ہے۔ ایک شعر اس میں آپ نے نہیں لکھا یہ غزل کا چوتھا شعر ہے۔اور کچھ یوں ہے- عہدِ وصالِ یار کی تجھ میں نہاں ہیں دھڑکنیں موجہءخون! احتیاط ، خود کو اچھال بھی نہیں
  4. آصف شفیع

    دل میں وفا کی ہے طلب، لب پہ سوال بھی نہیں !

    غزل پوسٹ کرنے کا بہت شکریہ۔
  5. آصف شفیع

    دیکھ مت دل کی طرف اتنی فراوانی سے

    قبلہ۔ آپ بھی آپ کو شک ہے کیا؟ میں نے کچھ غزلیں پوسٹ بھی کی ہین اور کچھ اور بھی پوسٹ کردوں گا۔ بہرحال آپ کے ان تاثرات سے مجھے کافی حوصلہ ہوا۔ ویسے میں نے دو غزلیں ایک ہی رو میں لکھی تھیں۔ ایک تو یہ غزل جو زیرِ بحث تھی۔ جس کا مطلع یہ ہے: دیکھ مت دل کی طرف اتنی فراوانی سے یہ کبھی دام میں آتا نھیں...
  6. آصف شفیع

    تعارف آصف شفیع - خوش آمدید

    جی بالکل آپ ہمارے دوست ہیں۔ آپ جہاں چاہیں اس کا اظہار کر سکتے ہیں۔ بس غالب کے اس شعر کا بار بار خیال آتا ہے۔ ہوئے تم دوست جس کے۔۔۔۔۔۔۔۔۔
  7. آصف شفیع

    سمندر کتنا گہرا ہے، کنارے سوچتے ہوں گے

    شکریہ محمد احمد صاحب۔ میرا کہنے کا مطلب یہ ہے آپ کے ذہن میں جو اشعار کے مفہوم ہیں وہ اگر عام قاری پر بھی واضح ہو جائیں تو پھر ابلاغ کا عمل مکمل ہو جاتا ہے۔ اگر کہیں ابہام ہو تو پھر نظرِ ثانی کی ضرورت ہوتی ہے۔ اگر آپ سمجھتے ہیں کہ آپ کا نقطہ نظر واضح ہے۔ Then Well and Good.
  8. آصف شفیع

    تعارف آصف شفیع - خوش آمدید

    خرم بھائی۔ باقی احمد پوری صاحب کا تعلق احمد پور شرقیہ سے ہے لیکن وہ ایک عرصے سے لاہور میں مقیم ہیں۔ نوید صاحب اور باقی صاحب دونوں اقبال ٹاؤن لاہور میں رہتے ہیں۔
  9. آصف شفیع

    تعارف آصف شفیع - خوش آمدید

    ہم اہلِ درد کو صحرا ہی ایک رستہ تھا اب اس طرف سے بھی خلقِ خدا گزرتی ہے
  10. آصف شفیع

    تعارف آصف شفیع - خوش آمدید

    محمد احمد صاحب! بہت شکریہ
  11. آصف شفیع

    سمندر کتنا گہرا ہے، کنارے سوچتے ہوں گے

    محد احمد صاحب، غزل خوب ہے۔ لیکن بہتری کی گنجائش تو ہمیشہ رہتی ہی ہے۔ مطلع خوب ہے۔ دوسرے شعر میں درمیاں میں کے بجائے درمیاں ہونا چاہیے تھا۔ جیسے اس شعر میں دیکھیں: محبت تیرا میرا مسئلہ ہے زمانہ درمیاں کیوں آگیا ہے تیسرا شعر مناسب ہے۔ چوتھے شعر میں ایسے لگ رہا ہے ( اشارے تو اشارے ہیں، اشارے...
  12. آصف شفیع

    گھپ اندھیرا اَور جنگل ، مَیں اکیلا ہی چلا

    فیصل صاحب۔ پہلے سے مصرعے کچھ بہتر ہوئے ہیں۔" سو" سے پھلے " ، " ضرور لگائیں تاکہ سو کا ربط دوسرے مصرعے سے بن جائے۔دل جگ والا شعر ٹھیک ہو گیا ہے۔ آخری شعر میں ابھی بات بن نہیں پائی۔
  13. آصف شفیع

    گھپ اندھیرا اَور جنگل ، مَیں اکیلا ہی چلا

    صوتی اعتبار سے غزل اچھی لگ رہی ہے۔ لیکن الف-عین صاحب نے جو اعتراضات اٹھائے ہیں وہ بالکل بجا ہیں۔ مفاہیم کے اعتبار سے اکثر اشعار یا تو دو لخت ہیں یا مفہوم واضح نہیں ہو سکا۔دوپہر کی رات؟ پھر رات بیتنے کے بعد رہبر کا ملنا اور اگر رہبر مل گیا تو پھر بھی دائروں میں چلنا۔ ان سب باتوں میں ربط نہیں بن...
  14. آصف شفیع

    تعارف آصف شفیع - خوش آمدید

    سر جی۔ نوید صاحب دوست کیوں نہیں۔ انہوں ہی نے تو اردو محفل میں متعارف کروایا اور آپ لو گوں سے ملاقات کا سلسلہ چل نکلا ہے۔ اور مزید کیا کہوں؟
  15. آصف شفیع

    بحر خفیف

    وارث صاحب، آپ نے اس بحر کے مختلف اوزان سے روشناس کروایا، بہت شکریہ۔ اس سے نئے لکھنے والوں کی تربیت کا عمل جاری رہتا ہے۔ خرم کے غزل کے اشعار کے دوسرے مصرعے بہت رواں ہیں لیکن آپ کی بات سے متفق ہوں کہ ابھی بہتری کی گنجائش موجود ہے۔ آپ سے درخواست ہے کہ اگر آپ اس بحر کے ان آٹھوں اوزان کی فردا فردا...
  16. آصف شفیع

    عمر ساری تری چاہت میں بتانی پڑ جائے

    ایک اور غزل احباب کی خدمت میں حاضر ہے: عمر ساری تری چاہت میں بِتانی پڑ جائے یہ بھی ممکن ہے کہ یہ آگ بجھانی پڑ جائے میری اس خانہ بدوشی کا سبب پوچھتے ہو اپنی دیوار اگر تم کو گرانی پڑ جائے!! میرے اعدا سے کہو حد سے تجاوز نہ کریں یہ نہ ہو مجھ کو بھی شمشیر اٹھانی پڑ جائے کیا تماشا ہو...
  17. آصف شفیع

    تعارف آصف شفیع - خوش آمدید

    مرا جنوں ہی مرا آخری تعارف ہے میں چھوڑ آیا ہوں اپنا ہر اک نشان کہیں
  18. آصف شفیع

    تعارف آصف شفیع - خوش آمدید

    سر، نوید صاحب نے محفل میں مدعو کرتے وقت تعارف تو کروا دیا تھا۔ نوید صاحب سے پھر اسدعا ہے کہ کچھ مزید تعارف کروا دیں۔کچھ میں عرض کیے دیتا ہوں میں پیشے کے اعتبار سے انجینیر ہوںاور آجکل بسلسہءروزگار سعودی عرب میں مقیم ہوں۔ میری شاعری کے چار مجموعے شائع ہو چکے ہیں۔ 1- ذرا جو تم ٹھہر جاتے 2- ترے...
  19. آصف شفیع

    جہانِ حسن و نظر سے کنارہ کرنا ہے

    ایک غزل احباب کی نذر: جہانِ حسن و نظر سے کنارہ کرنا ہے وجودِ شب کو مجھے استعارہ کرنا ہے مرے دریچہءدل میں ٹھر نہ جائے کہیں وہ ایک خواب کہ جس کو ستارہ کرنا ہے تمام شہر اندھیروں میں ڈوب جائے گا ہوا کو ایک ہی اس نے اشارہ کرنا ہے یہ قربتوں کے ہیں لمحے،انہیں غنیمت جان انہی دنوں کو...
Top