نتائج تلاش

  1. نوشین فاطمہ عبدالحق

    مگر افسوس کہ دل پیاس کا خوگر نکلا ۔

    مرے حصے کا ہر اک قطرہ سمندر نکلا مگر افسوس کہ دل پیاس کا خوگر نکلا بدنمائی کے اسے طعنے دیے دنیا نے مگر اخلاق میں وہ حسن کا پیکر نکلا ایک مدت سے یہ گوہر مری آنکھوں میں تھا اب جو نکلا تو غموں کو بھی رلا کر نکلا جس میں رکھتا تھا مرے خط وہ بڑی چاہت سے محو حیرت ہوں ! اسی جیب سے خنجر نکلا ہم ہی...
  2. نوشین فاطمہ عبدالحق

    اب ہمیں درد دل کی دوا چاہیے (غزل)

    غزل کی پسندیدگی کے لیے تمام احباب کا بےحد شکریہ ۔ دعاؤں کی درخواست ۔ :)
  3. نوشین فاطمہ عبدالحق

    اب ہمیں درد دل کی دوا چاہیے (غزل)

    اب ہمیں درد دل کی دوا چاہیے ان کیے ہر گنہ کی سزا چاہیے کوئی حسرت نہ رہ جائے پھر عشق میں ہوش ہو یا جنوں , انتہا چاہیے سارا عرصہ تو گزرا خزاں جھیلتے پھول کے واسطے اب فضا چاہیے عشق تو پڑھ لیا مکتب عشق میں مرشدی اب جنوں کی دعا چاہیے اک عدو کی حسیں یاد جو ساتھ ہے زندگی کے لیے اور کیا چاہیے؟...
  4. نوشین فاطمہ عبدالحق

    تعارف السلام علیکم!

    یہ آخری تینوں "حضرات" کے لیے تھا نا ! ان سے قبل والوں سے تو گفتگو ہوتی رہی ۔ :)
  5. نوشین فاطمہ عبدالحق

    کبھی جو ہم فراغت میں (غزل)

    روی کا اور ماقبلہ کی حرکت کا اتحاد ضروری ہے ۔ یہاں تمام قوافی میں روی "ے" ما قبلہ مکسور ۔ حتی کہ ل سے پچھلا حرف بھی ہر قافیے میں ساکن ہے ۔ اس لحاظ سے دیکھا جائے تو غلطی یہ نہیں ، کچھ اور ہے ۔
  6. نوشین فاطمہ عبدالحق

    کبھی جو ہم فراغت میں (غزل)

    لیکن سر ! "ے" روی ہے تو تمام قوافی میں "ے" سے پہلے "ل" مکسور ہی ہے ۔
  7. نوشین فاطمہ عبدالحق

    تعارف السلام علیکم!

    تمام حضرات کا بےحد شکریہ ! :)
  8. نوشین فاطمہ عبدالحق

    کبھی جو ہم فراغت میں (غزل)

    شکریہ ! مطلب کہ "ایطائے خفی" اسے نظم کی کیٹاگری میں شامل کر رہا ہے ؟ نیز ، "معری" مطلب ؟ :)
  9. نوشین فاطمہ عبدالحق

    کبھی جو ہم فراغت میں (غزل)

    شکریہ سر ! علم القوافی سے واقف ہوں ۔ یہ عروض سے آشنائی کے بعد پہلی کاوش تھی ۔ کچھ عرصہ قبل قوافی درست کرنے لگی تو معلوم ہوا کہ "ایطائے خفی" کی کسی حد تک گنجائش ہے ۔ اگر غزل نہیں تو ، اسے کیا کہا جائے گا سر ؟
  10. نوشین فاطمہ عبدالحق

    کبھی جو ہم فراغت میں (غزل)

    کیا کہنے ! یہ نظم میری پسندیدہ ترین نظموں میں شمار ہوتی ہے ۔ :)
  11. نوشین فاطمہ عبدالحق

    کبھی جو ہم فراغت میں (غزل)

    بےحد شکریہ! دعاؤں کی دراخواست :)
  12. نوشین فاطمہ عبدالحق

    کبھی جو ہم فراغت میں (غزل)

    کبھی جو ہم فراغت میں کہیں بیٹھے اکیلے ہوں مناظر سب حسیں ہوں اور کچھ نغمے سریلے ہوں کوئی بلبل کسی شاخ شجر پر گنگناتا ہو نہاتے پھول شبنم میں تر و تازہ سجیلے ہوں ندی تصویر لے لے کر ہمیں دکھلائے جاتی ہو ہوا کی جھولیوں میں جھومتے پودوں کے جھولے ہوں درختوں کا ہو سایہ صرف سبزے کا بچھونا ہو ہوا ہلکی...
  13. نوشین فاطمہ عبدالحق

    آج کا دن نہ سہی، کل تو بدل سکتے ہیں ۔۔۔۔ غزل اصلاح کے لیئے

    سہم جاتے ہو اگر ، دیکھ کے صورت اپنی آپ چہرہ نہیں، آئینہ بدل سکتے ہیں ماشاءاللہ ۔ کافی حد تک نکھار آیا ۔ شعر کے ایک مصرع میں آپ مخاطب کے لیے جو درجہء ادب اختیار کرتے ہیں ، دوسرے مصرع میں بھی وہی ہونا چاہیے نا ! پہلے مصرع میں "ہو" کو "ہیں" کر دیجیے ۔ :)
  14. نوشین فاطمہ عبدالحق

    تعارف السلام علیکم!

    نیز ، "ی" کا اضافہ کسی بھی اسم کا ساتھ اپنا ذاتی تعلق ظاہر کرنے کے لیے کیا جاتا ہے ۔ یعنی "اخی" کا مطلب ہوا "میرا بھائی" اور "اختی" کا "میری بہن" ۔ :) صرف بھائی کہنا ہو تو "اخ"(مفتوح الالف) ، بہن تو "اخت" (مضمون الالف)۔ :)
Top