نتائج تلاش

  1. نوشین فاطمہ عبدالحق

    ایک ٹھوکر پہ وہ ناداں سر بازار گرے (غزل)

    نہ گرے ہیں کبھی اعداء , نہ ہی اغیار گرے جب بھی نظروں سے گرے یار و نمک خوار گرے ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ جن کا آموختہ دہراتے رہے مور و صبا ایک ٹھوکر پہ وہ ناداں سر بازار گرے ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ہمیں گرتا ہوا دیکھا تو وہ...
  2. نوشین فاطمہ عبدالحق

    ویلھا۔اور۔نوشین (1)

    ویلھا فرضی کردار ہے ۔ کبھی اس کا تعارف پیش کریں گے ۔ :)
  3. نوشین فاطمہ عبدالحق

    یوم آزادی مبارک ہو (نظم)

    مقید زندگی کو یوم آزادی مبارک ہو وطن میں ہر کسی کو یوم آزادی مبارک ہو ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ہیں پاؤں میں تو سب کے بیڑیاں رسموں ، رواجوں کی سروں کے واسطے خواہش ہے لیکن ہم کو تاجوں کی ہم اہلِ بندگی کو یوم آزادی مبارک ہو وطن میں ہر کسی کو یوم آزادی مبارک ہو ۔...
  4. نوشین فاطمہ عبدالحق

    ویلھا۔اور۔نوشین (1)

    بہت شکریہ سر ! :)
  5. نوشین فاطمہ عبدالحق

    ویلھا۔اور۔نوشین (1)

    جی بالکل بہنا ! سلامت رہو ۔
  6. نوشین فاطمہ عبدالحق

    ویلھا۔اور۔نوشین (1)

    نوشین : آج چودہ اگست ہے ۔ ویلھا : ہاں تو پھر ؟ نوشین : نہ تم نے کوئی جھنڈی خریدی نہ ہی بیج , تم کیسے محب وطن ہو ؟ ویلھا : میرے لیے تو سال کا ہر دن چودہ اگست ہوتا ہے ۔ نوشین : لو , بھلا یہ کیا بات ہوئی ؟ ہر کام وقت پہ اچھا لگتا ہے ۔ اسی طرح چودہ اگست ہے ہی وطن سے محبت کے اظہار کا دن ۔ ویلھا : تو...
  7. نوشین فاطمہ عبدالحق

    یاس کے سائے میں کیا کہنا پڑا (غزل)

    میرے خیال میں یہ زیادہ بہتر رہےگا ۔ :)
  8. نوشین فاطمہ عبدالحق

    یاس کے سائے میں کیا کہنا پڑا (غزل)

    یاس کے سائے میں کیا کہنا پڑا زندگی کو اک سزا کہنا پڑا ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ حسن! تیرے ہوتے آخر کیوں ہمیں عشق کو بےآسرا کہنا پڑا ؟ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ طعنہ زن کو خوش مزاجی کے سبب آخرش مدحت سرا کہنا پڑا ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔...
  9. نوشین فاطمہ عبدالحق

    مگر افسوس کہ دل پیاس کا خوگر نکلا ۔

    بہت شکریہ سر ! آپ کی حوصلہ افزائی میرا سیروں خون بڑھا دیتی ہے ۔ :)
Top