اور کیا زندگی رہ گئی
اک مسلسل کمی رہ گئی
وقت پھر درمیاں آگیا
بات پھر ان کہی رہ گئی
پاس جنگل کوئی جل گیا
راکھ ہر سو جمی رہ گئی
واہ واہ بہت لاجواب بہت خوب، احمد صاحب داد قبول فرمائی۔
میرے زخموں کے سویرے زرد پھولوں کو ملے
اور شامیں گھر کے ویرانے کا سبزہ لے گیا
رہنماؤں کا اٹھائے کون احسانِ سفر
چل پڑ ے اس سمت ہم جس سمت رستہ لے گیا
واہ واہ، لاجواب، بہت شکریہ نوید صاحب شیئر کرنے کے لیئے