غُرفہِ قلبِ صنم کھٹکھٹا کے دیکھ سکوں
میں اپنے خواب حقیقت بنا کے دیکھ سکوں
مرے مزاج کی سرگوشیاں یہ کہتی ہیں
کوئی تو ہو میں جسے مسکرا کے دیکھ سکوں
کوئی تو شب ہو میسر وصال ہو نہ فراق
فقط میں سامنے اسکو بٹھا کے دیکھ سکوں
ہے اسکی چشم سمندر کی وسعتوں سے بحال
تو اپنے ہونٹ پہ ساحل بنا کے دیکھ سکوں...