نتائج تلاش

  1. محمدارتضیٰ آسی

    ایک کلام براے اصلاح "جو سرِ میداں سرِ زینبؑ سے چادر لے گئے"

    جناب محترم اعجاز عبید صاحب! جس شعر کو آپ ناقابلِ درک کہہ رہے ہیں۔ احقر سمجھتا ہے کہ یہ بہت واضح ہے۔ تاریخ کربلا سے اگر آپ واقف ہوں تو آپ دیکھ سکیں گے کہ بی بی صغریٰ (س) کو امام حسین (ع) اس وجہ سے گھر (مدینہ) چھوڑ گئے تھے کہ شام کے بازار میں اہلِ حرم کی حرمت پہ حرفِ گراں آنے کو تھا! تو شاعر کو...
  2. محمدارتضیٰ آسی

    ایک کلام براے اصلاح "جو سرِ میداں سرِ زینبؑ سے چادر لے گئے"

    فراتِ سخن جو سرِ میداں سرِ زینبؑ سے چادر لے گئے پشت سے بیمار ؑکی وہ لوگ بستر لے گئے ہاتھ میں بے شیؑر کے اسلام کی تقدیر تھی اس لئے بے شیؑر کو ہمراہ سرور لے گئے شام کے بازار کی روداد میں روشن ہوا فاطمہ صغریٰؑ کو آخر کیوں نہ سرور لے گئے شاہ ؑ کی ہمشیر کو دہلیز سے ہو دج تلک ہاشمی عظمت سے عباسِؑ...
  3. محمدارتضیٰ آسی

    غزل برائے تبصرہ "چڑھا ہے یہ کیسا نشہ لکھ رہا ہوں"

    ایک یہ مصرع باندھا ہے۔ دیکھیے گا: جنونِ ہوس کا مزہ لکھ رہا ہوں کہ کافر صفت کو خدا لکھ رہا ہوں
  4. محمدارتضیٰ آسی

    غزل برائے تبصرہ "چڑھا ہے یہ کیسا نشہ لکھ رہا ہوں"

    جناب الف عین صاحب ۔۔۔ ایک نظر اس طرح پر کر لیجے! "محبت کرو تو وفا بھول جانا" میں دنیا کو اک مشورہ لکھ رہا ہوں سلگتے سلگتے یہاں آگیا میں کہ شعلہ کو شبنم نما لکھ رہا ہوں ستم پر ستم سہہ رہا ہوں میں آسی مگر عشق کو معجزہ لکھ رہا ہوں بارے پہلے مصرع کے تو ہمارے کچھ سمجھ نہیں آتا۔۔۔ حضور ہی کچھ...
  5. محمدارتضیٰ آسی

    ٹوٹتا رہتا، بکھرتا رہتا

    ٹوٹتا رہتا، بکھرتا رہتا
  6. محمدارتضیٰ آسی

    غزل برائے تبصرہ "چڑھا ہے یہ کیسا نشہ لکھ رہا ہوں"

    غزل چڑھا ہے یہ کیسا نشہ، لکھ رہا ہوں کہ کافر صفت کو خدا لکھ رہا ہوں ہوئی ہے خطا مجھ سے کیا، لکھ رہا ہوں میں انجان کو آشنا لکھ رہا ہوں بصارت پہ پہرا لگا جب سے دل کا حقارت کو اسکی، حیا لکھ رہا ہوں محبت میں بربادیوں کے سفر تک میں خود کو وفا کا خدا لکھ رہا ہوں میں سورج بجھانے کی خواہش میں...
  7. محمدارتضیٰ آسی

    جون ایلیا شرمندگی ہے ہم کو بہت ہم مِلے تمہیں

    بہت خوب!!! دیتا ہوں تم کو خشکیِ مژگاں کی میں دعا مطلب یہ ہے کہ دامن پرنم مِلے تمہیں
  8. محمدارتضیٰ آسی

    عمر بھر کرب میری آنکھ سے پل پل برسا

    عمر بھر کرب میری آنکھ سے پل پل برسا
  9. محمدارتضیٰ آسی

    تنقید و اصلاح کی غرض سے "عنوان محبت مری پہچان ہو آسی"

    در ہر صورت آپ کی اصلاح گری کا ممنون ہوں!
  10. محمدارتضیٰ آسی

    ڈھلتے سورج کی تمازت نے جلائے جو چراغ۔۔۔ ان چراغوں کے بجھانے کو ہوا ساتھ چلی۔۔۔

    ڈھلتے سورج کی تمازت نے جلائے جو چراغ۔۔۔ ان چراغوں کے بجھانے کو ہوا ساتھ چلی۔۔۔
  11. محمدارتضیٰ آسی

    تنقید و اصلاح کی غرض سے "عنوان محبت مری پہچان ہو آسی"

    انسلاکیہ: الف عین، محمد وارث، @فاتح، و دیگر اساتذہ و ادباء و بزرگان سے تبصرے کی درخواست!
  12. محمدارتضیٰ آسی

    تنقید و اصلاح کی غرض سے "عنوان محبت مری پہچان ہو آسی"

    غزل عنوانِ محبت مری پہچان ہو آسی اور وہ مری پہچان کا عنوان ہو آسی وہ آتشِ دوراں ہو کہ ہو آتشِ جاناں تم جلنے جلانے کا ہی سامان ہو آسی دے ڈالے اسے ربطِ مصائب کے حوالے تم عشق کے آداب سے انجان ہو آسی جب سے نظر آئی ہے قبا بند سے عاری اس وقت سے تم چاک گریبان ہو آسی بس ایک تمنا ہے کہ ہمسائے...
  13. محمدارتضیٰ آسی

    محفل میں ہماری پہلی غزل برائے تنقید و تبصرہ "مثلِ زلفِ شبِ امید بکھر کر دیکھوں!"

    محض ہماری خوشی سے کیا بر آتا ہے حضرت آپ جب کچھ عنایت ہی نہیں کر رہے۔۔ آپ کاندھے خالی دے کر بھاگے چلے جا رہے ہیں۔۔۔
Top