نتائج تلاش

  1. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    شام کیوں رقصاں نہ ہو صُبحِ جِناں کی چھاؤں میں قُلقُلِ مِینا، پَر افشاں ہے، اذاں کی چھاؤں میں زندگانی کا تموُّج ، نوجوانی کی ترنگ ! چرخ زن ہے فرق پر ابرِ رَواں کی چھاؤں میں موت ہے شرمندہ پیشِ آب و رنگِ زندگی چاند ہے صد پارہ دامانِ کَتاں کی چھاؤں میں زندگی بیٹھی ہے آکر آج اِک مُدّت کے...
  2. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    گُریزاں وقت کو دامن پکڑ کر روک سکتے ہیں تِرے خُدّام میں وہ قوّتِ اعجاز ہے ساقی کُلاہِ قیصر و جمشید کو ٹُھکرا کے چلتے ہیں تِرے مستوں کو اپنے فقر پر وہ ناز ہے ساقی جوشؔ ملیح آبادی
  3. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    پِھر ہُوں دیوانۂ بے خود کِس کا خار تلوے مِرے سہلاتا ہے مومن خاں مومنؔ
  4. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    عِشق کی زمزمہ سنجی ہے ہے ولولہ ناک میں دَم لاتا ہے مدد اے کشمکشِ شوق! کہ پِھر دِل کہیں کھینچے لیے جاتا ہے مومن خاں مومنؔ
  5. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    مایُوس نہ ہو اُداس راہی پھر آئے گا دَورِ صُبح گاہی اے منتظرِ طُلوعِ فردا بدلے گا جہانِ مُرغ و ماہی پھر خاک نشیں اُٹھائیں گے سر مِٹنے کو ہے نازِ کج کُلاہی اِنصاف کا دِن قرِیب تر ہے پھر داد طَلب ہے بے گُناہی پھر اہلِ وَفا کا دَور ہوگا ٹُوٹے گا طلِسمِ جم نِگاہی آئینِ جہاں بدل رہا ہے بدلیں گے...
  6. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    اِ س خاک و خُوں میں اہلِ کراچی کا درد مند ! شاعر، ادیب کوئی نہیں ، کوئی بھی نہیں تابؔش ! نہ چھیڑ اہلِ سیاست کا تذکرہ اِن میں لبیب کوئی نہیں، کوئی بھی نہیں تابؔش دہلوی
  7. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    وہ گرم و خنک شام و سحر ہم نہیں بُھولے دِلّی کی ابھی تک ہے ہَمَیں آب و ہَوا یاد تابؔش وہ کسی طور بُرے ہوں کہ بھلے ہوں ہے عُمر کے گُزرے ہُوئے لمحوں کی سزا یاد تابؔش دہلوی
  8. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    دِلِ وِیراں میں تابؔش! کیوں تمنّائیں بَساتے ہو بڑے ناداں ہو، صحرا بھی کوئی آباد کرتا ہے تابؔش دہلوی
  9. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    طریقے ظُلم کے صیّاد نے سارے بدل ڈالے جو طائر اُڑ نہیں سکتا ، اُسے آزاد کرتا ہے تابشؔ دہلوی
  10. طارق شاہ

    داغ کیا بھیڑ مے کدے کے ہے در پر لگی ہوئی ۔ داغ دہلوی

    یہ کِس کی لَو ہے اے دلِ مُضطر لگی ہُوئی اِک آگ سی ہے سینے کے اندر لگی ہُوئی دل کیا کُھلے مِرا ،کہ تِری زُلف کی طرح مضبوط اِک گِرہ ہے گِرہ پر لگی ہُوئی جب میں نے آہ کی ہے قیامت اُٹھائی ہے آواز پر ہے شورشِ محشر لگی ہُوئی کیا کہنے !
  11. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    تعمیلِ فرامِینِ بُتاں کیا ہو کہ اب مَیں پابندئ احکامِ خُدا بُھول چُکا ہُوں اِک نقش ہے تیرا، کہ مِٹائے نہیں مِٹتا ہر چند کہ سب کُچھ، بخدا بُھول چُکا ہُوں جوؔش ملیح آبادی
  12. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    للہِ الحمد کہ دِل شُعلہ فِشاں ہے اب تک پیر ہے جِسم، مگر طبع جواں ہے اب تک برف باری ہے مہ و سال کی سر پر، لیکن خُون میں، گرمئی پہلُوئے بُتاں ہے اب تک جوؔش ملیح آبادی
  13. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    لے میرے تجربوں سے سبق، اے مِرے رقیب ! دو چار سال عُمر میں تجھ سے بڑا ہُوں مَیں قتیل شفائی
  14. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    پھر وہی تلخئ حالات مُقدّر ٹھہری نشے کیسے بھی ہوں کُچھ دِن میں اُتر جاتے ہیں وسیم بریلوی
  15. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    زندگی کب سے ہے کانٹوں کی تجارت سے فِگار پِھر بھی، تخیّل میں پُھولوں کی دُکاں ہے اب تک جوشؔ ملیح آبادی
  16. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    کب سے ہُوں بستۂ ناقوس و مزامِیرِ بُتاں پھر بھی سینے میں کوئی گرم اذاں ہے اب تک سخت حیراں ہُوں ، کہ اِس کُفر کے جنگل میں بھی جوؔش چشمِ یزداں مِری جانب نِگَراں ہے اب تک جوؔش ملیح آبادی
  17. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    وائے نادانی کہ وقتِ مرگ یہ ثابت ہُوا خواب تھا جو کچھ کہ دیکھا، جو سُنا افسانہ تھا خواجہ میر درد
  18. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    بےخودی ہوش نُما، ہوش بھی غفلت آرا اِن نِگاہوں نے کہیں کا مجھے رکھّا بھی نہیں فراؔق گورکھپوری
  19. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    کسی کا دردِ دل پیارے تمہارا ناز کیا سمجھے جو گُزرے صید کے جی پر، اُسے شہباز کیا سمجھے مِرز امحمد رفیع سوؔدا
  20. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    عزیزاں ! بعد مرنے کے نہ پُوچھو تم ،کہ تنہا ہُوں لکھا ہُوں پردۂ دل پر خیال اُس یارِ جانی کا ولی دکنی
Top