مایُوس نہ ہو اُداس راہی
پھر آئے گا دَورِ صُبح گاہی
اے منتظرِ طُلوعِ فردا
بدلے گا جہانِ مُرغ و ماہی
پھر خاک نشیں اُٹھائیں گے سر
مِٹنے کو ہے نازِ کج کُلاہی
اِنصاف کا دِن قرِیب تر ہے
پھر داد طَلب ہے بے گُناہی
پھر اہلِ وَفا کا دَور ہوگا
ٹُوٹے گا طلِسمِ جم نِگاہی
آئینِ جہاں بدل رہا ہے
بدلیں گے...