سراب
وہ اِک لمحہ جب تم نے مجھے دِل سے نکالا تھا
کئی صدیوں پہ بھاری تھا
میں اس لمحے ہجر کی بے مہر گلیوں میں جبیں آسماں سے ٹوٹ کر بِکھرے ہوئے
راہ و رسم محبت کے لہو میں تربہ تر ذرے
جمع کرنے کو نکلا تھا
میں اس لمحے کی گردِش میں وجودِ عشق کا اِک بے کفن لاشہ
لرزتے کانپتے ہاتھوں پہ پھیلائے...