وہ لڑکی بھی ایک عجیب پہیلی تھی
پیاسے ہونٹ تھے آنکھ سمندر جیسی تھی
سورج اس کو دیکھ کر پیلا پرتا تھا
وہ سرما کی دھوپ میں دھل کر نکلی تھی
اسکو اپنے سائے سے ڈر لگتا تھا
سوچ کے صحرا میں وہ تنہا ہرنی تھی
آتے جاتے موسم اس کو ڈستے تھے
ہنستے ہنستے پلکوں سے رو پڑتی تھی
آدھی رات...
اے دردِ ہجر یار غزل کہہ رہا ہوں میں
بے موسمِ بہار غزل کہہ رہا ہوں مہیں
میرے بیانِ غم کا تسلسل نہ ٹوٹ جائے
گیسئوں ذرا سنوار غزل کہہ رہا ہوں میں
راز و نیازِ عشق میں کیا دخل ہے تیرا
ہٹ فکرِ روزگار غزل کہہ رہا ہوں میں
ساقی بیانِ شوق میں رنگینیاں بھی ہو
لا جامِ خوشگوار غزل کہہ رہا ہوں میں...
[color=#400040] السلام علیکم
بھئی سب سے پہلے تو معذرت اس بات کی کہ میں پنجابی میں لکھوں گا اور غلطیاں تو ہو گی ۔ تو مہربانی کر کہ ناراض نہیں ہونا ۔
کلام غالب صاحب کا فارسی ہے اور پنجابی میں صوفی تبسم صاحب نے لکھا ہے...
ایک سردار جی اپنے مہمانوں کہ ریلوے اسٹیشن پر چھوڑنے گیا ،،مگر بد قسمتی جب وہ اسٹیشن پر پہنچھے تو ٹرین نکل چکی تھی :wink: :P :lol: :D :pagaldil: :haha:
اب یہ سوچے کہ اس مین ہنسنے والی بات کہاں ہے :P