رات کے غلافوں میں
خواب تم نہیں رکھنا
چاند سے نہیں کہنا کچھ ہمارے بارے میں
چغلیاں ستاروں کے بس میں ہیں تو کرنے دو
خاموشی کی چادر کو سر پہ تان کر تنہا
شاعری پڑھا کرنا
شاعری بھی میری ہو
اور آئینے جیسی
جس کو تم جہاں سے بھی
پڑھ کے دیکھ لو تو بس
خود کو تم نظر آؤ