پابندی تقدیر کہ پابندی احکام!
یہ مسئلہ مشکل نہیں اے مرد خرد مند
اک آن میں سو بار بدل جاتی ہے تقدیر
ہے اس کا مقلد ابھی ناخوش ، ابھی خورسند
تقدیر کے پابند نباتات و جمادات
مومن فقط احکام الہی کا ہے پابند
تڑپ بجلی سے پائی ، حور سے پاکیزگی پائی
حرارت لی نفس ہائے مسیح ِ ابن مریم سے
ذرا سی پھر ربو بیت سے شانِ بے نیازی لی
ملک سے عاجزی ، افتادگی تقدیر ِ شبنم سے
پھر ان اجزاءکو گھولا چشمہ حیوان کے پانی میں
مرکب نے محبت نام پایا عرشِ اعظم سے
عقل نے ایک دن یہ دل سے کہا
بھولے بھٹکے کی رہنما ہوں میں
ہوں مفسر کتا ب ِ ہستی کی
مظہر شان کبریا ہوں میں
جواب میں دل کہتا ہے کہ،
علم تجھ سے تو معرفت مجھ سے
تو خدا جو خدا نما ہوں میں
مرد خدا کا عمل ، عشق سے صاحب فروغ
عشق ہے اصل ِ حیات ، موت ہے اس پر حرام
عشق دمِ جبرئیل ، عشق دل ِ مصطفی
عشق خدا کا رسول ، عشق خدا کا کلام
عشق کی تقویم میں، عصرِ رواں کے سوا
اور زمانے بھی ہیں جن کا نہیں کوئی نام