انشاء جی کی غزل:
ہم رات بہت روئے، بہت آہ و فغاں کی
دل درد سے بوجھل ہو تو پھر نیند کہاں کی
سر زانو پہ رکھے ہوئے کیا سوچ رہی ہو؟
کچھ بات سمجھتی ہو محبت زدگاں کی؟
تم میری طرف دیکھ کے چپ ہو سی گئی تھیں
وہ ساعتِ خوش وقت نشاطِ گزراں کی
اک دن یہ سمجھتے تھے کہ پایانِ تمنا
اک رات ہے مہتاب کے ایامِ...
انشاء جی کی مشہور غزل ”ہم رات بہت روئے ، بہت آہ و فغاں کی“ کی پیروڈی:
اک رات بہت روئی ، بہت آہ و فغاں کی
نیند آنکھ سے اوجھل تھی کسی غمزدہ ماں کی
سر زانو پہ رکھے ہوئے کچھ سوچ رہی تھی
حالت یہی ہوتی ہے سدا غمزدگاں کی
وہ ایک طرف دیکھ کے چپ ہو سی گئی تھی
یاد آنے لگی تھی اسے ایامِ جواں کی
وہ دن...
مجھے ایسا لگ رہا ہے کہ مزمل بھائی دو الگ الگ چیزیں بتانا چاہ رہے ہیں ، مگر فرق کی وضاحت نہیں کرسکے، یا میں سمجھ نہیں سکا۔
ممکن ہے میرا اندازہ غلط ہو اور نرم گوشہ ہی کار فرما ہو۔