زمانہ
جو تھا نہیں ہے، جو ہے نہ ہو گا، یہی ہے اک حرفِ محرمانہ
قریب تر ہے نُمود جس کی، اُسی کا مشتاق ہے زمانہ
مِری صراحی سے قطرہ قطرہ نئے حوادث ٹپک رہے ہیں
مَیں اپنی تسبیحِ روز و شب کا شُمار کرتا ہوں دانہ دانہ
ہر ایک سے آشنا ہوں، لیکن جُدا جُدا رسم و راہ میری
کسی کا راکب، کسی کا مَرکب، کسی کو...