شطرنج
عزیز دوست مرے ذہن کے اندھیرے میں
ترے خیال کے دیپک بھٹک رہے ہیں ابھی
کہاں سے ہو کے کہاں تک حیات آ پہنچی
اداس پلکوں پہ تارے چھلک رہے ہیں ابھی
ترے جمال کو احساسِ درد ہو کہ نہ ہو
بجھے پڑے ہیں ترانے ستار زخمی ہیں
حیات سوگ میں ہے بےزبان دل کی طرح
کہ نوجوان امنگوں کے ہار زخمی ہیں
مرے...
انسان
(سانیٹ)
الٰہی تیری دنیا جس میں ہم انسان رہتے ہیں
غریبوں، جاہلوں، مُردوں کی، بیماروں کی دنیا ہے
یہ دنیا بے کسوں کی اور لاچاروں کی دنیا ہے
ہم اپنی بے بسی پر رات دن حیران رہتے ہیں!
ہماری زندگی اک داستاں ہے ناتوانی کی
بنا لی اے خدا اپنے لیے تقدیر بھی تُو نے
اور انسانوں سے لے لی جرأتِ تدبیر...
کیا غم ہے اگر شکوۂ غم عام ہے پیارے
توُ دِل کو دُکھا.، تیرا یہی کام ہے پیارے!
تیرے ہی تبسّم کا سحر نام ہے پیارے!
توُ کھول دے گیسوُ تو بھری شام ہے پیارے
جب پیار کیا، چین سے کیا کام ہے پیارے؟
اِس میں تو تڑپنے ہی میں آرام ہے پیارے
چھوُٹی ہے، نہ چھوُٹےگی کبھی پیار کی عادت
ہم خوُب سمجھتے ہیں جو...
تجدید
اُس کی بے باکیوں میں غصّہ تھا
اس کے غصّے میں پیار تھا ساتھی
آج اس نوبہار کے رُخ پر
کس غضب کا نکھار تھا ساتھی
ایک سرکش امنگ سینے میں
اس طرح اپنا سر اٹھاتی تھی
اس کے نم عارضوں کے سائے میں
اس کی سانسوں کی آنچ آتی تھی
اس کا شکوہ کہ شعر لکھ لکھ کر
آپ نے کر دیا مجھے بدنام
ایک افسانہ ہے...
رخصت
ہے بھیگ چلی رات، پر افشاں ہے قمر بھی
ہے بارشِ کیف اور ہوا خواب اثر بھی
اب نیند سے جھکنے لگیں تاروں کی نگاہیں
نزدیک چلا آتا ہے ہنگامِ سحر بھی!
میں اور تم اس خواب سے بیزار ہیں دونوں
اس رات سرِ شام سے بیدار ہیں دونوں
ہاں آج مجھے دور کا در پیش سفر ہے
رخصت کے تصور سے حزیں قلب و جگر ہے
آنکھیں...
(۶) ’’کھیم وتی رائے زادہ سے میری ملاقات اتنے برسوں بعد منسیٹ ہال کی سیڑھیوں پر ہوئی__ وہ چودھری سلطان کے لیکچر کے لیے اوپر جارہی تھی۔ میں احتشام صاحب کی کلاس کے بعد پرشین تھیٹر سے اتر رہی تھی‘‘ __ کشوری نے بات جاری رکھتے ہوئے کہا __ اور پھر وہ خاموش ہوگئی __ اور کھڑکی کے باہر دیکھنے لگی۔ جہاں...
(۴) ’’ عاشور کی شب لیلیٰ ارے سرہانے شمع رکھ کر __ ‘‘ بوا مدن نے تکیہ پر کرم خوردہ کتاب رکھ کر پڑھنا شروع کیا __ ’’ __ اے تکتی رہیں چہرہ علی اکبر کا __‘‘ بگن نے باریک تیز آواز میں ساتھ دینا شروع کیا۔ ’’ اے لو دونوں کی دونوں سٹھیا گئی ہیں __ اے بیوی چاند رات کو نویں تاریخ کے مرثیے نکال کر بیٹھ...
جلاوطن (افسانہ)
تحریر: قرۃ العین حیدر
سندر لالہ۔ سجے دلالہ۔ ناچے سری ہری کیرتن میں ناچے سری ہری کیرتن میں ناچے چوکھٹ پر اکڑوں بیٹھی رام رکھی نہایت انہماک سے چاول صاف کررہی تھی۔ اس کے گانے کی آواز دیر تک نیچے گموں والی سنسان گلی میں گونجا کی۔ پھر ڈاکٹر آفتاب رائے صدر اعلیٰ کے چبوترے کی اور سے...
میں اْسے واقفِ الفت نہ کروں
سوچتا ہوں کہ بہت سادہ و معصوم ہے وہ
میں ابھی اس کو شناسائے محبت نہ کروں
روح کو اس کی اسیرِغمِ الفت نہ کروں
اس کو رسوا نہ کروں ، وقفِ مصیبت نہ کروں
سوچتا ہوں کہ ابھی رنج سے آزاد ہے وہ
واقفِ درد نہیں ، خوگرِ آلام نہیں
سحرِ عیش میں اس کی اثرِ شام نہیں
زندگی اُس کے لیے...
دلِ ستم زدہ بے تابیوں نے لُوٹ لیا
ہمارے قبلہ کو وہابیوں نے لوٹ لیا
کہانی ایک سنائی جو ہیر رانجھا کی
تو اہلِ درد کو پنجابیوں نے لوٹ لیا
یہ موجِ لالۂ خود رو نسیم سے بولی
کہ کوہ و دشت کو سیرابیوں نے لوٹ لیا
صبا، قبیلۂ لیلیٰ میں اُڑ گئی یہ خبر
کہ ناقۂ نجد اعرابیوں نے لوٹ لیا
کسی طرح سے نہیں نیند...
اگست 47 ء
ابھی غبارِ سرِ کارواں نہیں بیٹھا
عروسِ شب کی سواری گزر گئی ہے ضرور
ابھی ہماری محبت پہ آنچ پڑنی ہے
کسی کی زلف پہ افشاں بکھر گئی ہے ضرور
ابھی بہت سے سویروں کو اوس پینی ہے
کسی کی پھول سی رنگت نکھر گئی ہے ضرور
ہمیں بھی بننا ہے اس التفات کے قابل
وہ التفات کا وعدہ تو کر گئی ہے ضرور...
نگہہ کی برچھیاں جو سہ سکے سینا اسی کا ہے
ہمارا آپ کا جینا نہیں، جینا اسی کا ہے
یہ بزم مے ہے یاں کوتاہ دستی میں ہے محرومی
جو بڑھ کر خود اٹھا لے ہاتھ میں مینا اسی کا ہے
مکدّر یا مصفّا جس کو یہ دونوں ہی یکساں ہوں
حقیقت میں وہی مے خوار ہے، پینا اسی کا ہے
امیدیں جب بڑھیں حد سے طلسمی سانپ ہیں زاہد...