داشتہ
میں ترے خندۂ بے باک سے پہچان گیا
کہ تری روح کو کھاتا سا چلا جاتا ہے،
کھوکھلا کرتا چلا جاتا ہے، کوئی المِ زہرہ گداز
میں تو اس پہلی ملاقات میں یہ جان گیا!
آج یہ دیکھ کے حیرت نہ ہوئی
کہ تری آنکھوں سے چپ چاپ برسنے لگے اشکوں کے سحاب؛
اس پہ حیرت تو نہیں تھی، لیکن
کسی ویرانے میں سمٹے ہوئے خوابیدہ...